پاکستان نے اولمپکس مقابلوں میں کب کب میڈلز جیتے

پاکستان کے ارشد ندیم نے اولمپکس 2024 میں جہاں دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کیا ہے، وہیں یہ پہلا موقع نہیں تھا، جب عالمی گیموں کے اس ایونٹ میں پاکستان کا نام نہ گونجا ہو۔

ارشد ندیم کی طرح ایسے کئی ایتھلیٹس اور کھلاڑی موجود ہیں، جو کہ اپنے بل بوتے پر مختلف میڈلز پاکستان لے کر آئے ہیں۔

اولمپکس 1956 کی تاریخ میں پاکستان نے پہلا میڈل مینز ہاکی میں حاصل کیا تھا، جہاں پاکستان ہاکی ٹیم نے چاندی کا تمغہ حاصل کر کے نوجوانوں کے لیے مزید حوصلہ پیدا کیا۔

اولمپکس 1956 کے مینز ہاکی کے فائنل میں پاکستان اور بھارت مدمقابل تھے، جہاں روایتی حریف ایک دوسرے کے خلاف مضبوط ٹیمیں قرار دی جا رہی تھیں، تاہم کُل 12 ٹیموں میں سے محض بھارت اور پاکستان نے ہی فائنل کے لیےکوالیفائی کیا تھا۔

بھارت نے پاکستان کو ایک صفر سے شکست دے کر سونے کا تمغہ حاصل کیا تھا، تاہم پاکستان نے چنے چبواتے ہوئے چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔

حیرت انگیز طور پر 4 سال بعد یعنی 1960 میں پاکستان نے مینز ہاکی اولمپکس میں سونے کا تمغہ حاصل کر کے دنیا بھر میں اپنی کامیابی کے قدم جمائے تھے۔

روم اولمپکس میں بھی پاکستان اور بھارت مدمقابل تھے، تاہم اس بار ایک نئی تاریخ رقم ہوئی، وہ نہیں ہوا جو کہ مییلبرن میں ہوا تھا، روم اولمپکس میں پاکستان کی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان نے 6 میچوں میں 25 گول کیے۔

تاریخی میچ میں پاکستانی ہاکی ٹیم نے بھارتی ہاکی ٹیم کو 1 صفر سے شکست دے کر روم اولمپکس 1960 میں سونے کا تمغہ اپنے نام کیا تھا، ساتھ ہی دنیا بھر میں پاکستانی کو بھی ایک بار پھر روشناس کرایا۔

اسی اولمپکس 1960 میں پاکستانی ایتھلیٹ محمد بشیر نے فری اسٹائل ریسلنگ کے مقابلے میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا، یوں اس طرح 1960 میں 2 میڈلز گھر آئے۔

اس کے بعد 1964 کا سال، جس میں ٹوکیو اولمپکس منعقد ہوئے، تاہم اس سال پاکستان ہاکی ٹیم مینز ہاکی کے مقابلوں میں چاندی کا تمغہ ہی حاصل کر پائی، فائنل میں ایک بار پھر پاکستان کا مقبالہ روایتی حریف بھارت سے ہوا تھا، جہاں بھارت نے 1 صفر سے پاکستان کو شکست دی۔

اولمپکس 1968 میکسیکو سٹی میں پاکستان اور آسٹریلیا فائنل میں آنے سامنے آئے، جہاں پاکستانی ہاکی ٹیم نے آسٹریلیا کو 2 کے مقابلے میں 1 سے شکست دے کر سونے کا تمغہ اپنے نام کیا۔

1972 میں میونچ اولمپکس میں پاکستان اور جمرنی فائنل میں مدمقابل آئے، تاہم جرمنی کے مائیکل کروس کے 60 ویں منٹ میں 1کے مقابلے میں صفر گول کی لیڈ نے پاکستان کو مشکل میں ڈال دیا۔

پاکستانی ٹیم کی جانب سے امپائر سے گول نامنظور کرنے کو کہا، جس پر امپائر سے درخواست مسترد کردی، پاکستانی ہاکی ٹیم کے احتجاجا چاندی کا تمغہ نہ لینے پر قومی ٹیم کے 11 کھلاڑیوں پر 2 سال کے لیے پابندی بھی لگائی گئی تھی۔

1976 کے اولمپکس مونٹریل کے ایونٹ میں پاکستانی ہاکی ٹیم کانسی کا تمغہ ہی لے پائی تھی، جہاں ٹیم فائنل تک نہیں پہنچ پائی تھی، یوں اس طرح پاکستان سے نیدرلینڈز کو شکست دے کر کانسی تمغہ حاصل کیا۔

امریکی ریاست لاس اینجلیس میں منعقد اولمپکس 1984 میں پاکستان نے سونے کا تمغہ حاصل کیا،پاکستان نے جرمنی کو 2 کے مقابلے میں 1 گول سے شکست دے کر ایک بار پھر سونے کا تمغہ حاصل کیا، تاہم یہ پاکستان کے لیے آخری سونے کا تمغہ تھا۔

اس کے بعد 1988 میں سیول اولمپکس میں پاکستانی باکسر نے مینز مڈل ویٹ باکسنگ میں کانسی کا تمغہ اپنے نام کیا۔

جبکہ بارسلونا 1992 اولمپکس میں پاکستان کی ہاکی ٹیم نے کانسی کا تمغہ حاصل کیا، پاکستان نے نیدرلینڈز کو شکست دے کر کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔

جس کے بعد اب 2024 میں پاکستان نے ایک بار پھر سونے کا تمغہ اپنے نام کیا ہے، جہاں پیرس اولمپکس میں ارشد ندیم نے جیولین تھرو میں ریکارڈ تو قائم کیا ہ، ساتھ ہی 92 اعشاریہ 97 میٹر کے ساتھ سونے کا تمغہ بھی اپنے نام کرلیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے