بیجنگ (نمائندہ خصوصی) ستمبر کے اوائل میں منعقد ہونے والے چین افریقہ تعاون فورم کے بیجنگ سربراہ اجلاس میں ،ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو نے چین -افریقہ تعاون فورم کے افریقی شریک چیئرمین کی حیثیت سے عہدہ سنبھالا۔ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کے صدر ڈینس ساسو نگیسو نے چائنا میڈیا گروپ کو انٹرویو دیتےہوئے کہا کہ “ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لئے اپنی پوری کوشش کریں گے کہ اگلے تین سالوں کے لئے ایف او سی اے سی کے منصوبوں کو بخیر وخوبی انجام دیا جائے اور ٹھوس نتائج حاصل کیے جائیں”۔
چین افریقہ تعاون فورم کے سربراہ اجلاس کی افتتاحی تقریب میں صدر شی جن پھنگ کی تقریر کے بارے میں صدر ساسو نے کہا کہ میری رائے میں صدر شی جن پھنگ کی تقریر بہت اہمیت کی حامل ہے۔ اپنی تقریر میں انہوں نے جدیدیت کو مشترکہ طور پر فروغ دینے کے لئے افریقہ اور چین کے 10 بڑے شراکتی اقدامات کو واضح طور پر پیش کیا ، اور ان اہم اسٹریٹجک اقدامات کی تفصیل سے نشاندہی کی جن پر ہمیں مل کر کام کرنا چاہئے اور اگلے تین سالوں میں ساتھ مل کر آگے بڑھنا چاہئے۔ کانگو کے صدر کا ماننا ہے کہ صدر شی کی یہ تقریر ،چین افریقہ تعلقات کے حوالے سے ایک تاریخی تقریر ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ان 10 اقدامات کو اگلے تین سالوں کے لئے اچھی طرح سے ڈیزائن کردہ اسٹریٹجک منصوبوں اور اقدامات کی ایک سیریز کے طور پر دیکھتے ہیں تاکہ پورے افریقہ اور خاص طور پر ان علاقوں کو خوشحالی کی طرف لے جایا جاسکے جنہیں ترقی کی اشد ضرورت ہے۔
صدر ساسو نے مزید کہا کہ اس تقریر میں افریقہ اور چین کے تعلقات کی ہر جہت پر بات کی گئی اور اس کی وسعت کسی ایک معاشی اور مالی مسئلے سے آگے بڑھ کر ثقافتی انضمام، لوگوں کے درمیان تعلقات اور جدت طرازی اور ٹیکنالوجی سمیت تمام سماجی مسائل پر مرکوز تھی ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلو آپس میں جڑے ہوئے ہیں اور اس یقین کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ اگر ان اقدامات کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا جاتا ہے تو وہ حقیقت میں بدل جائیں گے اور چین افریقہ تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز کریں گے۔
کانگو کے صدر کا کہنا تھا کہ چین افریقہ تعلقات نے دنیا کو دکھایا ہے کہ کس طرح باہمی کامیابی اور مشترکہ خوشحالی کی بنیاد پر ممالک اور لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔