نیو یا رک (نمائندہ خصوصی) وزیر خارجہ وانگ ای نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران امریکی وزیر خارجہ بلنکن سے ملاقات کی۔ہفتہ کے روز وانگ ای نے کہا کہ چین امریکہ تعلقات کا استحکام دونوں ممالک کے عوام کے مفادات اور بین الاقوامی برادری کی توقعات کے عین مطابق ہے۔ امریکہ ہمیشہ “دو چہروں” کے ساتھ چین کے ساتھ آگے نہیں بڑھ سکتا ۔
ایک جانب امریکہ بے ایمانی سے چین کو محدود اور دباتا ہے، اور ساتھ ہی چین کے ساتھ بات چیت اور تعاون میں ایسے مشغول رہتا ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ چونکہ امریکہ نے بار بار کہا ہے کہ اس کا چین کے ساتھ تصادم کا کوئی ارادہ نہیں ہے ، لہذا اسے بنیادی طور پر چین کے بارے میں ایک معقول تفہیم قائم کرنی چاہئے ، ساتھ چلنے کا صحیح طریقہ اپنانا چاہئے ، احترام پر مبنی بات چیت کرنی چاہئے ، باہمی تعاون کے جذبے کے ساتھ تعاون کو فروغ دینا چاہئے ، اور محتاط رویے کے ساتھ اختلافات سے نمٹنا چاہئے۔
وانگ ای نے زور دے کر کہا کہ اگر امریکہ آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کی مخلصانہ امید رکھتا ہے تو اسے ایک چین کے اصول پر عمل کرنا چاہیے، تین مشترکہ اعلامیوں پر عمل کرنا چاہیے، تائیوان کو مسلح کرنا بند کرنا چاہیے، “تائیوان کی علیحدگی” کی کھل کر مخالفت کرنی چاہیے اور چین کی پرامن وحدت کی حمایت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ چین اپنی معیشت، تجارت اور ٹیکنالوجی پر امریکی کریک ڈاؤن کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ بحیرہ جنوبی چین کے معاملے میں امریکہ کو کشیدگی پیدا نہیں کرنی چاہئے۔یوکرین معاملے پر امریکہ کو چاہیے کہ وہ چین کو بدنام کرنا اور اس پر پابندیاں عائد کرنا بند کرے