بیجنگ (نمائندہ خصوصی)مڈگاسکر کے صدر آندرے راجویلینا نے حال ہی میں چائنا میڈیا گروپ کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چین-افریقہ تعاون فورم کے بیجنگ سربراہی اجلاس نے نہ صرف چین اور افریقہ کے مستقبل کے لیے ایک عظیم الشان خاکہ تیار کیا ہے بلکہ مڈگاسکر اور چین کے درمیان تعاون کے امکانات پر بھی توجہ دی ہے۔انہوں نے کہا کہ خاص طور پر جب چینی صدر شی جن پھنگ سے ملاقات ہوئی تو ہم نے مشترکہ طور پر مڈگاسکر کی تبدیلی اور ترقی پر بات کی ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں فوری طور پر تعاون کے متعدد منصوبوں خاص طور پر زراعت اور زرعی تبدیلی کے شعبوں میں تعاون کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مڈگاسکر افریقہ چین تعاون کے لیے ایک ماڈل بنے گا کیوں کہ چین مڈگاسکر اور افریقہ میں مجموعی طور پر تبدیلیاں لانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے پختہ یقین کا اظہار کیا کہ تعاون کے ذریعے چین افریقہ کی صنعتی اور زرعی جدید کاری کے لیے مؤثر طریقے سے مدد کر ے گا جو کہ مڈگاسکر اور افریقہ کی مجموعی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے۔
صدر آندرے راجویلینا نے کہا کہ مڈگاسکر کے صدر کی حیثیت سے لوگوں کی غذائی ضروریات اور ملک کا تحفظ ان کا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ملک ہر روز قحط سے لڑتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ نہ صرف غذائی تحفظ بلکہ صنعت کاری کے لیے بھی پرعزم ہیں اور تعاون کے ان دونوں پہلوؤں کو صدر شی جن پھنگ نے بھی فروغ دیا ہے۔
صدر راجویلینا نے کہا کہ ہم زراعت کو تبدیل کرنے کی پہلی ترجیح سے آغاز کریں گے اور دوسری ترجیح ملک کو ایک صنعتی ملک بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین میرے جیسے بہت سے قومی رہنماؤں کو متاثر کرنے کے لیے ایک مثال کے طور پر کام کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین-افریقہ تعاون فورم کا آغاز کرنے والے ممالک میں سے ایک کے طور پر، مڈگاسکر پختہ یقین رکھتا ہے کہ افریقہ اور مڈگاسکر کا مستقبل صدر شی جن پھنگ کے تجویز کردہ “بیلٹ اینڈ روڈ اینیشی ایٹو کی مشترکہ تعمیر سے جڑا ہے اور ہمیں پختہ یقین ہے کہ چین کی حمایت سے براعظم افریقہ تبدیل ہو گا۔