بیجنگ (نیوز ڈیسک) حال ہی میں بعض مغربی میڈیا اور ہیومن رائٹس تنظیموں نے چین کے شی زانگ خوداختیار علاقے کے بارے میں غلط معلومات شائع کیں،جس پر چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ آپ یہاں آئیں اور خود اپنی آنکھوں سے دیکھیں،پھر اپنے لئے شی زانگ کا تجربہ کر سکیں ۔
نیویارک ٹائمز کے ایک مضمون میں ذکر کیا گیا ہے کہ چینی حکومت نے شی زانگ کے سرحدی علاقے میں ایک گاؤں تعمیر کیا ہے اور لوگوں کو دوسری بستیوں سے یہاں منتقل کرایا اور انہیں پیسے بھی دیے۔ مضمون کے مطابق، گاؤں کے تمام مکانات یکساں طور پر بنائے گئے ہیں، اور سڑکوں کی اچھی طرح سے تعمیر کی گئی ہے. تاہم، مضمون میں دلیل دی گئی ہے کہ یہ گاؤں چین کی برتری دکھانے کے لئے ایک پروپیگنڈا چال ہے۔
یہ دیکھنا مشکل نہیں ہے کہ مضمون واضح تعصبات اور دقیانوسی تصورات سے بھرپور ہے۔
کیا لوگوں کی زندگیوں کو آسان بنانے کے لئے بہتر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر بھی غلط ہے؟
شی زانگ میں زیادہ تر غریب آبادی شمال کے بلند علاقوں، جنوب میں سرحدی علاقوں اور مشرق کے پہاڑوں میں آباد تھی۔ان کی پیداوار اور رہن سہن کے حالات بہت خراب تھے۔ شہریوں کے ذہن میں دور افتادہ علاقوں کے حوالے سے شائد "ہلچل سے دور جنت” کے کچھ رومانوی تصورات ہوں گے، لیکن مقامی لوگوں کو تنہائی اور خراب قدرتی ماحول کی حقیقی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لہٰذا مقامی لوگوں کی اکثریت کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ پہاڑوں اور وادیوں سے نکل کر زیادہ مناسب جگہوں پر رہیں۔ 2020 تک شی زانگ نے دور افتادہ علاقوں کی آبادی کے لئے 964 نئی بستیاں قائم کی ہیں اور 266000 افراد رضاکارانہ طور پر نقل مکانی کر چکے ہیں۔ نئی بستیوں میں صنعتوں کی ترقی کے لیے بھی فنڈز مختص کیے گئے ہیں تاکہ نقل مکانی کرنے والے گھرانوں کو روزگار بھی مل سکے۔
بعض مغربی ذرائع ابلاغ اور تنظیموں نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ چین کی اقتصادی ترقی کے اقدامات نے شی زانگ عوام کے روایتی طرز زندگی کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ تو،ذرا دیکھیں کہ ماضی کی زندگی کیسی تھی؟
موٹھو، چین کی واحد کاؤنٹی تھی جس میں کوئی سڑک نہیں تھی۔ 2013 میں ، بومی کاؤنٹی کے زامو قصبے سے موٹھو کاؤنٹی تک سڑک کو باضابطہ طور پر کھول دیا گیا ، اور مو ٹھو آخر کار "سڑک سے محروم واحد کاؤنٹی” سے "چین میں سڑک کی حامل آخری کاؤنٹی” بن گئی ۔ ” اس سڑک کا تعمیراتی عمل اتنا مشکل تھا کہ صرف 117.28 کلومیٹر طویل اس سڑک کی تعمیر میں تقریباً 40 سال لگے. اس کی تعمیر 1975 میں شروع ہوئی،لیکن بار بار قدرتی آفات کی وجہ سے تعمیرات کا عمل تعطل کا شکار رہا۔یہ سڑک بار بار خراب ہو جاتی،پھر مرمت کی جاتی۔ اتنی زیادہ مشکلات کے باوجود، حکومت اور مقامی لوگوں نے ہمت نہیں ہاری۔
تو ،یہ سڑک تعمیر کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
بلند ہمالیہ اور دریائے یالوزانگبو نے موٹھو کاؤنٹی کو ایک "سطح مرتفع پر تنہا جزیرہ”بنایاہے۔ 2010 میں ، این ایچ کے نے ایک دستاویزی فلم "دی روڈ ٹو ہیون: شی زانگ کی عظیم نقل و حمل” جاری کی۔ دستاویزی فلم میں موٹھو کےجیاریسا گاؤں میں رہنے والے لو با قوم کے ایک نوجوان جیگے نے بومی کاؤنٹی سے اپنی بیوی کے لیے ایک واشنگ مشین خریدی۔ واشنگ مشین کا وزن 30 کلوگرام تھا اور جیگے اسے اپنی پیٹھ پر اٹھا کر ، 4650 میٹر اونچے پہاڑ کو سر کرتے ہوئے ، گھنے جنگل اور خطرناک چٹان پر تنگ راستوں کے ذریعے، تین دن پیدل سفر کے بعد گھر پہنچے۔سڑک کی تعمیر سے پہلے، جیاریسا گاؤں کے لوگ گھوڑوں اور اپنی پیٹھ پر روزمرہ اشیاء کی نقل و حمل کے لئے اس مشکل اور تنگ راستے کا استعمال کرتے رہتے تھے۔ ان گنت گھوڑے، بے شمار لوگ راستے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ لہٰذا ایک اچھی سڑک کئی نسلوں سے یہاں کے لوگوں کی خواہش اور کوشش رہی تھی۔
شی زانگ کی دیواروں یا پہاڑوں پر ایسے نعرے بہت زیادہ نظر آتے ہیں کہ "اقتصادی ترقی کے لیے سڑک کی تعمیر اولین ترجیح ہے "۔ کئی سالوں کی ترقی کے بعد شی زانگ کی نقل و حمل نے بہت ترقی کی ہے ، جس سے مقامی لوگوں کی زندگیوں میں مزید سہولت آئی ہے۔ اس سال ہم نے شی زانگ جانے کے لیے ٹرین پکڑی۔ صوبہ چھنگ ہائی کے صدرمقام شی نینگ سے شی زانگ کے صدر مقام لہاسا تک ٹرین پر ایک دن اور ایک رات لگی۔ یہ ایک طویل سفر لگتا ہے۔ لیکن سال 1951 میں شی زانگ کی پرامن آزادی سے پہلے اس سفر میں نصف سے پورا ایک سال لگ جاتا تھا.
درحقیقت، مرکزی حکومت اور پورے ملک کے لوگوں کی مشترکہ حمایت سے، شی زانگ کے بنیادی ڈھانچے، صنعت، تعلیم ، صحت، ثقافت اور ماحولیاتی تحفظ سمیت مختلف شعبوں میں بڑی ترقی ہوئی ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ ثمرات اب چند مراعاتی طبقے کی خصوصی ملکیت نہیں ہیں، بلکہ عام لوگوں کے مشترکہ مفادات ہیں. 1951 میں شی زانگ لوگوں کی اوسط عمر 35.5 سال تھی اور 2019 میں یہ 71.1 سال تک پہنچ گئی۔پرامن آزادی سے پہلے وہاں صرف ایک چھوٹا سا پاور اسٹیشن تھا، جسے صرف چند مراعاتی طبقے استعمال کر سکتے تھے۔ اب، ہر گھر کی بجلی تک رسائی ہے، جن میں دورافتادہ جیاریسا گاؤں والے بھی آج ہر وقت ٹی وی پروگرام دیکھ سکتے ہیں۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ مغرب نے جان بوجھ کر چین کی سرحدوں کی ترقی کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔ جون 2021 میں، جب شی زانگ کے دو بڑے شہروں، لہاسا اور لینچی کو جوڑنے والی ریلوے فعال ہوئی ، تو دی اکانومسٹ کی رپورٹنگ کا انداز کچھ یوں تھا ” ایسا لگتا ہے کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا دور دراز علاقوں کو چین کے دوسرے علاقوں سے جوڑنے کے لئے جو کچھ بھی کرنا پڑے وہ کر سکتی ہے۔ "اس جملے میں تلخی کا واضح اظہار ہے۔ اس حوالے سے کچھ انٹرنیٹ صارفین نے تبصرہ کیا کہ امریکہ اور کینیڈا میں جن مقامات پر مقامی اور غریب لوگ رہتے ہیں،کیا وہاں بنیادی ڈھانچے کی کمی ان کی آزادی کے تحفظ کے لیےہے؟اور ایک تبصرہ مزید واضح ہے کہ "عوام کے لئے اس قدر پیسہ خرچ کرنے کے مقصد کو سمجھنا ان لوگوں کے بس کی بات نہیں ۔ کیونکہ انہوں نے ایسا کبھی نہیں دیکھا "۔
درحقیقت، جب چین کی ترقی کی بات آتی ہے، تو کچھ مغربی میڈیا اور تنظیموں کو تعصب سے گریز کرنا چاہئے، دقیانوسی تصورات کو ترک کرنا چاہئے، ایک حقیقی اور جامع چین کو سمجھنا چاہئے. یہاں "عوام کو اولین حیثیت دینا ” کوئی سیاسی نعرہ نہیں ہے بلکہ چینی حکومت اور حکمراں جماعت کی فطری خصوصیت ہے۔