چین کے تعاون سے روہڑی سے رانی پور این۔ 5 سیکشن کی چوڑائی بڑھانے کیلئے سروے کا آغاز

سکھر:چین کے تعاون سے نیشنل ہائے وے (این 5) کے 67 کلو میٹر روہڑی -رانی پور سیکشن کوچھوڑا کرنے اور اونچائی بڑھانے کے پروجیکٹ سے متعلق ماحولیاتی ،سماجی تحفظ اور ریسیٹلمینٹ سروے کے کام کا آغاز ہو گیا ۔ محکمہ اطلاعات سکھر کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق جنرل مینیجر نیشنل ہائے وے اتھارٹی سندھ نارتھ محمد سلطان ابڑو کی سربراہی میں نیسپاک کنسلٹنٹس نے روہڑی – رانی پور سیکشن کا دورا کیا اور سٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کیں ۔

لاہور سے آئے ہوئی نیسپاک کنسلٹنٹس کی ٹیم میں سینئر انوارمینٹلسٹ رملہ صدیق اور ماحولیاتی ماہر شہنیلا حنیف شامل ہیں جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن نیشنل ہائے وے اتھارٹی سندھ نارتھ انجم بشیر قریشی ،زونل لینڈ افسر ارشد بھٹی ،ڈپٹی ڈائریکٹر ایفارٹیشن عبد الحئی میمن، ریسیٹلمینٹ اسپیشلسٹ محمد جاوید اور دیگر بھی موجود تھے ۔

سروے ٹیم نے روینیو ،آبپاشی ، انوارمینٹل پروٹیکشن ایجنسی ،سکارپ ،فشریز،ریلوی جنگلی حیات ،فاریسٹ، سکھر بیراج سمیت متعلقہ اداروں کے افسران کے ساتھ ملاقاتیں کیں اور پروجیکٹ کے سروے سے متعلق آگاہی فراہم کی اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے خدشات سنے۔

اس موقع پر جنرل منیجر نیشنل ہائے وے اتھارٹی نارتھ محمد سلطان ابڑو نے بتایا کہ چین کی فنڈنگ سے روہڑی – رانی پور سیکشن سمیت ہالہ حیدرآباد سیکشن کی چوڑائی اور اونچائی بڑھانے کے پروجیکٹ پر کام شروع کیا جا رہا ہے ،جس کے سلسلے میں نیسپاک کنسلٹنٹس کی ٹیم ماحولیاتی ،سماجی تحفظ اور ریسیٹلمینٹ سروے کی ریکی کےلئے روہڑی -رانی پور سیکشن کا دورا کیا ہے اور متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملاقاتیں کیں ۔

انہوں نے کہا کہ پروجیکٹ سے روہڑی سے رانی پور تک نیشنل ہائے وے کے دونوں اطراف کی کمرشل اور نان کمرشل آباديان متاثر ہوں گی،جن کی سرو ے میں نشاندہی کی جائیگی اور اس بات کو نظر میں رکھتے ہوئے نیشنل ہائے وے اتھارٹی پروجیکٹ کی منصوبہ بندی کرے گی۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائے وے اتھارٹی عوام کو آرامداہ اور محفوظ سفر کی سہولیات فراہم کرنے کےلئے ہائے ویز کے نیٹورک کو بہتر کرنے کے لیے کوشاں ہیں ۔دوسرے طرف نیسپاک کنسلٹنٹس کے سروے ٹیم کے ممبران رملہ صدیق اور شہنیلا حنیف نے ڈائریکٹر انفارمیشن سکھر فدا حسین بالادی سے بھی ملاقات کی اور پروجیکٹ سروے کے متعلق آگاہی فراہم کی ۔اس موقع پر نیشنل ہائے وے اتھارٹی کے اعلیٰ عملدار بھی ساتھ موجود تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے