بیجنگ (نمائندہ خصوصی)چین کے روایتی تہوار چھونگ یانگ فیسٹیول کے موقع پر سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے جنرل سیکریٹری، صدر مملکت اور سینٹرل ملٹری کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ نے سلور ایج ایکشن کے بزرگ رضاکاروں کے نمائندوں کو ایک جوابی خط ارسال کیا، جس میں ان کی حوصلہ افزائی کی گئی اور ملک بھر میں بزرگوں کو دلی مبارکباد پیش کی گئی۔شی جن پھنگ نے کہا کہ عمررسیدہ افراد قوم کا قیمتی خزانہ ہیں اور امید ہے کہ بزرگ افراد کی نہ صرف بہتر دیکھ بھال کی جائے گی بلکہ ا ن کیے لئے تفریحی مواقع بھی میسر ہوں گے تا کہ وہ معاشرے کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرنا جاری رکھیں ۔
واضح رہے کہ سلور ایج ایکشن عمر رسیدہ افراد کے لئے رضاکارانہ خدمت کی ایک سرگرمی ہے جس کا آغاز 2003 میں نیشنل کمیٹی آن ایجنگ نے کیا تھا ۔اس کا بنیادی مقصد پسماندہ علاقوں کی مدد کے لئے مختلف شعبوں میں بزرگ ماہرین اور پروفیسر وں کو منظم کرنا ہے۔ اب تک ملک بھر میں سلور ایج ایکشن کے تحت 70 لاکھ سے زائد معمر رضاکار حصہ لے چکے ہیں اور 4 ہزار سے زائد امدادی منصوبے شروع کئے جا چکے ہیں۔
چینی اکثر کہتے ہیں، عمر رسیدہ افراد ایک نعمت ہیں۔ عمر رسیدہ افراد زندگی کے تجربے اور ثقافتی وراثت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ لہذا، نہ صرف بزرگوں کی دیکھ بھال کو یقینی بنانا، ان کو تفریح فراہم کرنا ضروری ہے، بلکہ ان کی سماجی شراکت داری کی ضمانت بھی اہم ہے۔
سلور ایج ایکشن کی طرح، چین کے مختلف صوبوں، شہروں، کاؤنٹیوں اور دیہاتوں میں تعلیمی درسگاہیں بھی بزرگوں کے لیے سماجی شراکت کے اہم مقامات ہیں۔ بزرگ یہاں علم سیکھ سکتے ہیں، جسمانی ورزش کر سکتے ہیں، اور نئے دوست بھی بنا سکتے ہیں. چائنا ایسوسی ایشن آف یونیورسٹیز فار دی ایجرز کے مطابق ملک بھر میں معمر افراد کے لیے 70 ہزار سے زائد درسگاہیں قائم ہو چکی ہیں۔
میں اپنی والدہ ہی کی مثال دوں جنہوں نے سماجی سرگرمیوں میں گرمجوشی سے حصہ لیا ہے اور بہت فائدہ بھی اٹھایا ہے۔ والدہ کی عمر 70 سال ہے اور وہ اسکوائر ڈانس کرنا پسند کرتی ہیں۔ حال ہی میں ایک دوست نے بزرگوں کے لئے کاؤنٹی یونیورسٹی کی ڈانس ٹیم میں شامل ہونے کے لئے انہیں متعارف کروایا تھا۔ قومی دن کی تعطیلات کے دوران، رقص کی مشق کرنے، مقابلوں میں حصہ لینے، اور کافی اسٹیجز پر، پرفارم کرنے جیسی سرگرمیوں میں وہ کافی مصروف رہیں۔ انہوں نے اپنی پرفارمنس سے نہ صرف دیہی علاقوں میں بزرگوں کی ثقافتی زندگی کو مالا مال کیا، بلکہ خود کو صحت مند رکھنے کے ساتھ ساتھ مزید دوست بھی بنے۔
چین میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے ۔2023 کے اختتام تک 60 سال یا اس سے زائد عمر کے لوگوں کی تعداد 29 کروڑ 70 لاکھ سے زائد تھی جن میں 65 سال یا اس سے زائد عمر کے 21 کروڑ 70 لاکھ سے زائد افراد شامل تھے۔ آبادی کی اوسط عمر بڑھنے پر چین بزرگوں کی دیکھ بھال کے نظام میں تیزی لا رہا ہے اور ایک ایسے معاشرے کی تعمیر کر رہا ہے جو عمر رسیدہ افراد کے لئے ایک فعال اور دوست معاشرہ ہو ۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عمر دوست معاشرہ کیا ہے؟
مثال کے طور پر ، بیجنگ میں بسوں میں آپ دیکھیں گے کہ مسافروں کا ایک بڑا حصہ عمر رسیدہ افراد پر مشتمل ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ اشیائے خورونوش کی خریداری کر کے آ رہے ہوں یا پھر ورزش کے لیے پارک جا رہے ہوں۔ 60سال سے زائد عمر کے بزرگوں کے لئے، بس اور پارک میں داخلہ مفت ہے.اس کے علاوہ ہر رہائشی کمیونٹی کے قریب کچھ ریستوراں یا کینٹین ہیں جو بزرگوں کے لئے رعایتی کھانا فراہم کرتے ہیں۔ دیہی علاقوں میں، پنشن انشورنس سسٹم کی بدولت،بزرگ کسانوں کو بھی ماہانہ پنشن ملتی ہے ۔یعنی روزمرہ زندگی سے لے کر بنیادی طبی سہولیات تک، بزرگوں کو کئی سہولیات میسر ہیں.
یہ ہے دوست معاشرہ ۔
اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں ، چینیوں کی اوسط متوقع عمر 78.6 سال تھی ۔ مضافاتی علاقوں میں، آپ کو ایسے کئی بزرگ افراد مل سکتے ہیں جو کوہ پیمائی کرتے ہیں۔ سردیوں میں، آپ کو بزرگ افراد دریا میں تیرتے ہوئے دکھائی دے سکتے ہیں ۔یہاں لوگ صحت مند ہوتے جا رہے ہیں اور ان کی عمرطویل ہوتی جارہی ہے۔یہ نہ صرف چین کے صحت عامہ میں مسلسل بہتری کا نتیجہ ہے، بلکہ سماجی و معاشی ترقی اور نظام کی مسلسل بہتری سے عوام کو حاصل ہونے والی فلاح و بہبود کے ثمرات کا مظہر بھی ہے ۔بزرگوں کی زندگی سے بھر پور اور متحرک زندگی کو دیکھ کر بوڑھے ہونے کے میرے خوف میں بھی اب کمی آئی ہے اور اب مجھے اپنے بڑھاپے سے کئی توقعات بھی ہیں۔