ایک ماہ تک جنگلات میں گم رہنے والا شخص مشرومز، بیریز اور پانی کے ذریعے زندہ بچنے میں کامیاب

ایک ماہ تک جنگلات میں گم رہنے والا شخص مشرومز، بیریز اور پانی کے ذریعے زندہ بچنے میں کامیاب

امریکا کے ایک نیشنل پارک میں ایک ماہ تک بھٹکنے والے شخص نے مشروم، بیریز اور پانی کے ذریعے اپنی زندگی کو بچایا اور جب اسے دریافت کیا گیا وہ لگ بھگ مرنے والا تھا۔

اس شخص نے امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے زندگی کے اس خوفناک تجربے کے بارے میں بتایا۔

رابرٹ شوک جولائی 2024 کے اختتام پر واشنگٹن اسٹیٹ کے North Cascades نیشنل پارک میں گم ہوگئے تھے اور چند ہفتوں تک کوئی بھی انہیں تلاش نہیں کرسکا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ خود کو قریب المرگ تصور کر رہے تھے اور جب انہیں موت کا یقین ہوگیا تو آخری بار مدد کے لیے چلانے کا فیصلہ کیا اور اسی فیصلے نے ان کی زندگی بچائی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس جدوجہد نے ان کی جسمانی عمر میں کئی سال کا اضافہ کر دیا مگر وہ اب خود کو بہتر محسوس کر رہے ہیں۔

رابرٹ شوک کے مطابق وہ 31 جولائی کو نیشنل پارک کے ہینیگن پاس میں پہنچے تھے اور انہوں نے اپنے کتے کے ساتھ 20 میل تک ٹریکنگ کی منصوبہ بندی کی تھی۔

مگر 2021 اور 2022 میں جنگلات میں لگنے والی آگ نے اس ٹریک کو مکمل طور پر بدل کر رکھ دیا تھا اور ان کے پاس جو نقشہ تھا وہ پرانا تھا۔

یہی وجہ تھی کہ وہ راستہ بھٹک گئے اور واپس جانا بھی ممکن نہیں رہا۔

ان کے فون کی بیٹری دوسرے دن ڈیڈ ہوگئی جبکہ تیسرے دن انہوں نے اپنے کتے کو گھر کا راستہ تلاش کرنے کے لیے روانہ کیا۔

مقامی حکام نے رابرٹ شوک کی گاڑی کو دیکھا تھا اور پھر ان کے کتے فریڈی کو اسٹیٹ پارک میں دریائے Chiliwack کے قریب دریافت کیا، جس کے بعد ان کی تلاش شروع ہوئی۔

رابرٹ شوک کی والدہ جین تھامسن کے مطابق ان کا بیٹا اپنا بٹوہ گاڑی میں چھوڑ گیا تھا جبکہ گاڑی کا ایک شیشہ آدھا کھلا ہوا تھا۔

انہوں نے اپنے بیٹے کی گمشدگی کو رپورٹ کیا کیونکہ وہ ان سے رابطہ کرنے میں ناکام رہی تھیں۔

رابرٹ شوک کی تلاش کی ابتدائی کوششیں ناکام رہی تھیں مگر ان کی والدہ نے ہمت نہیں ہاری۔

رابرٹ شوک کے مطابق انہوں نے ریچھوں کے خالی کردہ ٹھکانوں پر قبضہ کرلیا تھا اور بیریز کھا کر گزارہ کرنے لگے جبکہ ایک بار ایک بڑا مشروم بھی ملا جس کا ذائقہ پیزے جیسا تھا، جبکہ پانی آسانی سے دستیاب تھا۔

ایک موقع پر انہوں نے ہیلی کاپٹر کو بھی دیکھا اور مدد کے لیے چیخ پکار کی مگر وہ عملے کی توجہ حاصل نہیں کرسکے۔

انہوں نے بتایا کہ اکثر انہیں وقت کا علم نہیں ہوتا تھا اور وہ سوچتے تھے کہ ‘میں اسے جلد ختم کرنا چاہتا ہوں’۔

30 اگست کو وہ دریا کے کنارے پر موجود تھے اور انہیں لگا کہ یہ ان کی آخری رات ثابت ہوگی۔

اس موقع پر انہوں نے آخری بار مدد کے لیے چیخنے کا فیصلہ کیا اور خوش قسمتی سے وہاں قریب پیسیفک نارتھ ویسٹ ٹریل ایسوسی ایشن کا کیمپ موجود تھا۔

ایسوسی ایشن کے اراکین کیمپ میں واپس لوٹ رہے تھے جب انہوں نے رابرٹ شوک کی آواز سنی اور انہیں دریا کے کنارے میں عریاں حالت میں دریافت کیا۔

ایک فرد نے رابرٹ شوک کو کپڑے دیے مگر ان کی حالت اچھی نہیں تھی۔

ایسوسی ایشن کی ویب سائٹ کے مطابق زندگی کو اس طرح کے مشکل حالات میں برقرار رکھنے کی جدوجہد نے رابرٹ شوک کو جسمانی طور پر بہت زیادہ متاثر کیا تھا۔

انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے ایک اسپتال منتقل کیا گیا اور چند دن تک انجیکشن کے ذریعے غذا فراہم کی گئی۔

بتدریج وہ اپنی والدہ سے بات کرنے لگے اور حالت بہتر ہونے کے بعد انہیں اسپتال سے جانے کی اجازت دے دی گئی جس کے بعد وہ اوہائیو چلے گئے۔

اب بھی ان کے جوڑوں میں تکلیف ہوتی ہے مگر وہ خود کو بہتر محسوس کرتے ہیں اور انہوں نے بتایا کہ اس جدوجہد سے ان کی جسمانی عمر میں جو اضافہ ہوا، وہ اسے ریکور کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے