بیجنگ (نمائندہ خصوصی)چینی صدر شی جن پھنگ نے پیرو کے شہر لیما میں اپیک رہنماؤں کے غیر رسمی اجلاس میں شرکت کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی۔اتوار کے روز چینی وزارت خارجہ نے متعلقہ صورتحال کے حوالے سے مزید کہا کہ یہ ملاقات ایک سال بعد صدر شی جن پھنگ اور صدر جو بائیڈن کے درمیان دوبارہ ملاقات ہے۔
دونوں فریقوں نے گزشتہ چار سالوں کے دوران چین امریکہ تعلقات کا جائزہ لیا، تجربے سے سبق حاصل کیا اور امریکی حکومت کے عبوری دور کے دوران تبادلے اور تعاون کو فروغ دینے کے بارے میں واضح، گہرائی سے اور تعمیری بات چیت کی۔دونوں نے مشترکہ دلچسپی کے بین الاقوامی اور علاقائی مسائل کے بارے میں بات کی، جس نے چین امریکہ تعلقات کی ترقی کی سمت کی نشاندہی کی ہے۔ اس ملاقات کے دوران دونوں فریقوں نے متعدد پہلووں پر اتفاق رائے حاصل کیا۔دونوں سربراہان مملکت نے چین-امریکہ تعلقات کے رہنما اصولوں پر فریقین کے مابین طے پانے والے سات نکاتی اتفاق رائے کا اعاد کیا ، یعنی باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی، بات چیت کو برقرار رکھنا، تنازعات کو روکنا، اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری، مشترکہ دلچسپی کے شعبوں میں تعاون اور دوطرفہ تعلقات میں مسابقتی عوامل کا ذمہ داری سے انتظام کرنا ۔
دونوں سربراہان مملکت کا کہنا تھا کہ فریقین نے مصنوعی ذہانت پر واضح اور تعمیری بات چیت کی ہے اور مشترکہ طور پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مصنوعی ذہانت سے متعلق اپنی متعلقہ قراردادوں پر دستخط کیے ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے اختلافی معاملات پر بھی بات چیت کی۔ صدر شی نے تائیوان اور بحیرہ جنوبی چین جیسے اہم معاملات پر چین کے اصولی موقف کی وضاحت کی۔ چین کی معیشت، تجارت اور سائنس و ٹیکنالوجی پر امریکہ کے دباو کے جواب میں صدر شی نے نشاندہی کی کہ چینی عوام کو ترقی کا حق حاصل ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔