برا زیلیا: چینی صدر شی جن پھنگ نے برازیل کے ایوان صدر میں برازیل کے صدر سیو لولا ڈی سلوا کے ساتھ بات چیت کی. دونوں سربراہان مملکت نے چین برازیل تعلقات کو ہاتھ میں ہاتھ ملا کر مزید منصفانہ دنیا اور پائیدار کرہ ارض تشکیل دینے کے لئے چین برازیل ہم نصیب معاشرے تک لے جانے کا اعلان کیا۔جمعرات کے روز شی جن پھنگ نے کہا کہ برازیل چین کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت قائم کرنے والا پہلا ملک ہے اور چین کے ساتھ جامع اسٹریٹجک شراکت داری قائم کرنے والا لاطینی امریکہ کا پہلا ملک ہے۔ چین برازیل تعلقات کی ترقی میں یہ ایک اور تاریخی لمحہ ہے کہ ہم نے چین برازیل تعلقات کو ہاتھ میں ہاتھ ملا کر مزید منصفانہ دنیا اور پائیدار کرہ ارض تشکیل دینے کے لئے چین برازیل ہم نصیب معاشرے میں اپ گریڈ کیا ہے، اور ساتھ ہی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کو برازیل کی ترقیاتی حکمت عملی کے ساتھ ہم آہنگ کیا گیا ہے۔ شی جن پھنگ نے دوطرفہ تعلقات کی مستقبل کی ترقی کے لئے چار تجاویز پیش کیں۔ اسٹریٹجک باہمی اعتماد کو مسلسل مستحکم کیا جائے۔ ترقیاتی حکمت عملیوں کو مسلسل مربوط کیا جائے۔ عالمی امن و انصاف کے تحفظ کے لئے چین اور برازیل کی قوتوں کا مظاہرہ کیا جائے۔ انسانیت کےہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے چین اور برازیل کا کردار ادا کیا جائے۔ چینی صدر نے کہا کہ چین، چین لاطینی امریکہ فورم کے انعقاد، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کو لاطینی امریکہ اور کیریبین کی ترقیاتی خوبیوں اور ضروریات کے ساتھ بہتر طور پر ہم آہنگ کرنے اور چین لاطینی امریکہ کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں مزید ثمرات حاصل کرنے کے لئے برازیل کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔سیو لولا ڈی سلوا نے کہا کہ چینی عوام برازیل کے عوام کے سب سے قابل اعتماد دوست ہیں۔ برازیل صدر شی جن پھنگ کے دورے سے دوطرفہ تعلقات میں مزید ٹھوس نتائج حاصل کرنے کا منتظر ہے۔ دونوں فریقوں کے ورکنگ گروپس کو بنیادی تنصیبات، مالیات، صنعتی چین، سائنس و ٹیکنالوجی اور حیاتیاتی اور ماحولیاتی تحفظ سمیت کلیدی شعبوں میں بات چیت کو تیز کرنا چاہئے اور تعاون کو فروغ دینا چاہئے۔برازیل مزیدزیادہ چینی کمپنیوں کا برازیل میں سرمایہ کاری اور تعاون کے لئے خیرمقدم کرتا ہے. بات چیت کے بعد دونوں سربراہان مملکت نے عوامی جمہوریہ چین اور وفاقی جمہوریہ برازیل کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے ۔ دورے کے دوران فریقین نے معیشت اور تجارت، سرمایہ کاری، زراعت، ڈیجیٹل معیشت، پائیدار ترقی، سائنس و ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور عالمی ترقیاتی تعاون کے شعبوں میں تعاون کی 30 سے زائد دستاویزات پر دستخط کیے۔