چین میں معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ تعلیم کو بھی جامع طور پر فروغ دیا گیا ہے، چینی میڈیا

بیجنگ (نمائندہ خصوصی) 10 ستمبر چین میں اساتذہ کا قومی دن ہے ۔گزشتہ چالیس برس سے چین میں یہ دن منایا جا رہا ہے۔چین کے صدر شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کی جانب سے ملک بھر کے اساتذہ کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کا احترام اور تعلیم کو اہمیت دینا چینی قوم کی ایک عمدہ روایت ہے اور تدریس معاشرے میں سب سے زیادہ قابل احترام پیشوں میں سے ایک ہے ۔
چینی اکثر کہتے ہیں، “چاہے آپ کتنے ہی غریب کیوں نہ ہوں، بچوں کی تعلیم پر اخراجات میں کمی نہیں لانی چاہیئے.” پچھلی صدی کے آخر میں ، چین کے کچھ علاقے ابھی غربت سے چھٹکارا نہیں پائے تھے، لیکن اپنے بچوں کی تعلیم کی خاطر لوگوں نے رضاکارانہ طور پر اسکولز کی تعمیر کے لیے فنڈز جمع کیے۔ شی زانگ خوداختیار علاقے کے گہرے پہاڑوں میں رہنے والے لوگوں نے گھوڑوں پر اور خود اپنی پیٹھ پر اینٹ اور سیمنٹ لاد کر 5000 میٹر اونچے پہاڑ کو سر کر کے بچوں کے لئے ایک اسکول تعمیر کیا۔

یہ سب تاریخ کا اہم حصہ بن چکا ہے.سماجی اور معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ تعلیم کو بھی جامع طور پر فروغ دیا گیا ہے۔آج انٹرنیٹ کے ذریعے دور دراز علاقوں کے بچوں کو جدید ترین تعلیمی وسائل تک رسائی حاصل ہے۔اس دور میں چین نے دنیا کا سب سے بڑا تعلیمی نظام تعمیر کیا ہے، اور تعلیم کی مقبولیت اور اس کی شرح میں ایک تاریخی پیش رفت حاصل ہوئی ہے.

چین میں 18.918 ملین اساتذہ موجود ہیں جنہوں نے معاشرے کے تمام شعبوں کے لیے ٹیلنٹ پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہےاور بے شمار طالب علموں کی زندگیوں کو بدلا ہے۔صوبہ یون نان کے پسماندہ پہاڑی علاقوں میں ایک ٹیچر چانگ گوئی مئی 2002 سے لڑکیوں کا ایک مفت ہائی اسکول تعمیر کرنے کے لیے کوشش کرتی رہیں۔ چھ سال بعد ،آخر کار ہواپھنگ گرلز ہائی اسکول کا قیام ہوا۔ گزشتہ برسوں کے دوران، اس اسکول نے پہاڑی علاقوں میں ہزاروں لڑکیوں کی زندگی میں تبدیلیاں لائیں۔یہاں سے پڑھنے والی طالبات میں سے کچھ یونیورسٹیز یا پیشہ ورانہ اسکولوں میں داخل ہوئیں ، اور کچھ نے فوجی اکیڈمی میں شمولیت اختیار کی ۔ ان لڑکیوں کی مدد کے لیے چانگ گوئی مئی نے کل 110000 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر کیا ہے اور 1300 سے زائد طالبات کے گھرانوں میں جاکر ان کے حالات زندگی معلوم کیے۔ان کی انتھک کوششوں سے ان طالبات نے اپنی تقدیر بدلنے کا موقع حاصل کیا۔

سابق سوویت ماہر تعلیم کالینن نے ایک بار کہا تھا کہ “اساتذہ انسانی روح کے انجینئر ہیں”۔ اساتذہ نہ صرف علم فراہم کرتے ہیں بلکہ طالب علموں کو مضبوطی اور اچھے کردار کی نشوونما میں بھی مدد دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر، میرا ایک ہم جماعت تھا جو صرف ادب میں دلچسپی رکھتا تھا اور ایک عرصے تک پڑھائی سے بہت زیادہ مانوس نہیں تھا. لیکن میرے استاد نے اس کی مدد کرنا کبھی نہیں چھوڑا اور وہ اس کی حوصلہ افزائی کرتے رہے۔

اگرچہ اسے یونیورسٹی میں داخلہ نہیں ملا لیکن پھر بھی اس نے استاد کی حوصلہ افزائی ذہن میں رکھتے ہوئے ادب پر کام جاری رکھا ۔ کچھ عرصہ پہلے اس نے ہمیں بتایا کہ اس کا لکھا ہوا ناول شائع ہو چکا ہے۔ اس نے کہا کہ وہ ہمیشہ اپنے اساتذہ کا شکر گزار رہے گا۔
مشکل وقت میں اساتذہ طلباء کو امید دلاتے اور ایک مضبوط کیریکٹر کی نشونمو میں مدد کرتے ہیں۔ پسماندہ علاقوں میں اساتذہ لوگوں کو خوشحالی کے لئے محنت کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ جنگ کے میدان میں بھی، اساتذہ انسانیت میں امن و امان سے محبت کے جذبے کو تشکیل دیتے رہتے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق، فلسطین اسرائیل تنازعے کے نئے دور کے باعث غزہ کی پٹی میں چھ لاکھ 25 ہزار بچے اسکول جانے سے قاصر ہیں۔اس پس منظر میں جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ایک 29 سالہ خاتون ٹیچر اسراء نے ملبے پر خیمے کو ہی کلاس روم بنا لیا اور بچوں کو تعلیم دینا جاری رکھا۔
اس دنیا کے ہر کونے میں ہمیں اسراء اور چانگ گوئی مئی جیسے اساتذہ نظر آئیں گے۔ وہ اپنے اپنے پلیٹ فارمز پر طلباء کی علم کی جستجو کی حفاظت کرتے ہیں، اور انسانیت کے روشن مستقبل کے لئے ایسی مشعلیں روشن کرتے ہیں جن کی روشنی آنے والے دور میں بھی قائم رہتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے