بوئنگ“اسٹارلائنر”کے پہلےانسان بردارمشن کی ناکامی اورپس پردہ حقائق

بیجنگ (نمائندہ خصوصی) آخرکار بوئنگ امریکی خلابازوں کو واپس زمین پر لانے میں ناکام رہا۔
7 ستمبر کی علی الصبح تکنیکی خرابیوں کے شکار امریکی بوئنگ کا “اسٹار لائنر” خلائی جہاز، جسے پلان کے مطابق 14 جون کو زمین پر واپس آنا تھا، آخرکار بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے الگ ہو کر امریکی ریاست نیو میکسیکو کے وائٹ سینڈز اسپیس پورٹ کے علاقے میں واپس اترا۔ “اسٹار لائنر” کے پہلے انسان بردار مشن کی ناکامی، بلاشبہ بوئنگ کے لئے ایک اور بھاری دھچکا ثابت ہوئی۔
“ایک اور” اس لئے کہا گیا ہے کہ بوئنگ حالیہ عرصے میں گہرے بحران کا شکار رہا ہے.
سنہ 2021 کے بعد سے بوئنگ ایئرلائنز کو دنیا بھر میں حادثات کا سامنا کرنا پڑا ہے جن میں ایمرجنسی دروازوں کا گرنا، جہاز کے بیرونی پینل غائب ہونا، انجن میں آگ لگنا، ہوا میں تیز لینڈنگ، ٹائر گرنا، ٹائر پھٹنا، رن وے سے نکل جانا اور پروں کو نقصان پہنچنا وغیرہ شامل ہیں۔ اس دفعہ دو امریکی خلابازوں کو لے جانے والے “اسٹار لائنر” کو 6 جون کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچنے کے بعد یکے بعد دیگرے تھرسٹر فیل ہونے اور ہیلیم لیکج کا سامنا کرنا پڑا۔

اسٹار لائنر کی زمین پر واپسی کے بعد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں پھنسے ہوئے دونوں امریکی خلاباز اگلے سال فروری میں امریکی اسپیس ایکس کے ڈریگن خلائی جہاز کے ذریعے زمین پر واپس آئیں گے۔ یہاں تک کہ امریکی فضائیہ نے بھی حالیہ برسوں میں بوئنگ کے تیار کردہ فوجی طیاروں کو کوالٹی کے سنگین مسائل کے باعث بار بار موخر یا مسترد کیا ہے۔
اس پس منظر میں امریکا کی تین بڑی ریٹنگ ایجنسیوں نے بوئنگ کے لئے مسلسل کریڈٹ ڈاؤن گریڈ کی درجہ بندی کی ، اور بوئنگ کے حصص کی قیمت 2019 میں 440 ڈالر کی بلند ترین سطح سے گر کر آج تقریباً 170 ڈالر ہوگئی ہے۔ 27 اگست کو رائل نیدرلینڈز ایئرلائنز نے اعلان کیا کہ وہ آنے والے برسوں میں بوئنگ کے تیار کردہ طیاروں کا استعمال ترک کر دے گی۔
ماضی میں امریکا کے مینو فیکچرنگ سیکٹر کے ماڈل کے طور پر پہچان رکھنے والی کمپنی بوئنگ ایسے بحران کا شکار کیوں ہے؟

ستمبر 2021 میں امریکا کے پبلک ٹیلی ویژن اور نیو یارک ٹائمز نے مل کر بوئنگ کے حادثات کی تحقیقات کی اور یہ نتائج سامنے آئے کہ بوئنگ کی پروڈکشن لائنز پر اکثر عجیب و غریب منظرنامہ دکھائی دیتا تھا ، مثلاً ،مزدور کام کرنے کے دوران چرس پیتے تھے ، مائع صابن کو لبریکنٹ کے طور پر استعمال کرتے تھے ، اسپیس کی جانچ کے لئے کسی آلے کے بجائے روم کارڈ استعمال کرتے تھے ، کچرے کے ڈبے میں غیر معیاری پرزوں کا استعمال کرتے تھےاور یہاں تک کہ ہوائی جہاز کی تیاری مکمل ہونے سے پہلے ہی اس کی اہلیت کی دستاویزات تیار ہو جاتی تھیں، وغیرہ. اسی طرح امریکہ کی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے فروری میں تحقیقات کے بعد کہا تھا کہ بوئنگ کے کوالٹی مینجمنٹ میں “منظم خامیاں” موجود تھیں۔

ظاہری وجوہات تو یہی لگتی ہیں۔
لیکن درحقیقت بوئنگ کا زوال اس وقت سے شروع ہوا جب وہ ہوا بازی کی صنعت کا تسلط بن گیا۔ 1997 میں بوئنگ نے میکڈونل ڈگلس کارپوریشن کو خریدا ۔ مرجر کے بعد بوئنگ ایگزیکٹو ٹیم کا صرف ایک رکن سابق بوئنگ سے تھا ، اور میکڈونل ڈگلس کے سی ای او ہیری سٹون سائفر بعد میں بوئنگ کے سی ای او بن گئے۔ میکڈونل ڈگلس، جو شیئر ہولڈرز کی بالادستی کے تصور پر یقین رکھتے تھے، نے مرجر کے بعد تمام “زیادہ لاگت، بھاری اثاثے ، کم منافع والے” کاروبار فروخت کر دیئے، بڑی تعداد میں مینوفیکچرنگ آپریشنز کو آؤٹ سورس کیا، اور پھر بوئنگ کے ہیڈ کوارٹر کو سیاٹل سے شکاگو منتقل کیا، جس سے کمپنی سرمائے کے قریب اور ہوا بازی سے دور ہوگئی۔

ماضی میں ، بوئنگ معیار اور سیفٹی کو آگے بڑھاتا تھا ، انجینئر کلچر کو بنیادی حیثیت دیتا تھا اور عملے کو جدت طراز ہونے کی حوصلہ افزائی کرتا تھا ۔ انضمام کے بعد ، بوئنگ کے کارپوریٹ کلچر میں نمایاں تبدیلی آئی ، اور زیادہ آمدنی حاصل کرنے کے طریقوں پر زیادہ غور کیا جاتا رہا۔ اعداد و شمار کے مطابق 2014 سے 2024 کے درمیان بوئنگ نے حصص کی واپسی پر 40 ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کیے۔ تاریخ پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ ہر ایک حادثے کے وقت بوئنگ کے سی ای اوز نے معافی مانگی اور استعفیٰ دیا اور پھر سب کچھ معمول کے مطابق چلتا رہا۔ ایک بار جب بوئنگ کے لئے رائے عامہ ناسازگار ہو گئی ، جیسے وسل بلور کا واقعہ ، تو بوئنگ کا پہلا رد عمل معیار کے مسئلے کو حل کرنے کے بجائے سامنے آنے والے شخص کو ڈیل کرنا تھا ، کیونکہ صرف اسی طرح اسٹاک کی قیمت کو جتنی جلدی ممکن ہو برقرار رکھا جاسکتا تھا۔یوں “کوالٹی مینجمنٹ” کے بارے میں بوئنگ کا رویہ اکثر حادثات کا باعث بنا ، جو ایک “منطقی” نتیجہ تھا۔

بوئنگ کا زوال نہ صرف “حد سے زیادہ سرمایے کے لالچ” کا نتیجہ ہے، بلکہ کئی سالوں سے امریکہ میں مینوفیکچرنگ صنعت کے “حقیقی سے مجازی” کے عمل کی بھی عکاسی کرتا ہے. “حقیقی سے مجازی میں تبدیل ہونا” کمپنیوں کو تخلیقی صلاحیتوں سے محروم کر دیتا ہے، اور اسی طرح کے واقعات امریکہ میں عام ہیں: جنرل الیکٹرک، فلپس، کوڈک، وغیرہ وغیرہ. بوئنگ جیسے مسافر طیارے بنانے والی کمپنی کے لیے، جسے ‘کوالٹی’ کو اپنی زندگی سمجھنا چاہیے، “حقیقی سے مجازی” کا عمل اور ‘کوالٹی’ کو نظر انداز کرنا جان لیوا چوٹیں ثابت ہوئی ہیں۔
“مصنوعات کی کوالٹی” مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی زندگی ہے. مینوفیکچرنگ حقیقی معیشت کی بنیاد ہے. حقیقی معیشت کسی ملک کی معیشت کی بنیاد ہوتی ہے۔ “بنیاد” کے کھو جانے پر بحران کا شکار ہونا ناگزیر ہے. یہ کاروبار کے لئے ایک اٹل حقیقت ہے، اور اس سے بڑھ کر ایک ملک کے لئے بھی.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے