روزمرہ کی جسمانی سرگرمیاں جیسے مختصر چہل قدمی یا بچوں کے ساتھ کھیلنے سے دماغی صحت کو مختصر المدت بنیادوں پر فائدہ ہوتا ہے۔
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جرنل Annals of Behavioral Medicine میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ روزمرہ کی جسمانی سرگرمیوں سے دماغی عمر کو 4 سال تک ریورس کرنا ممکن ہے۔
اس تحقیق میں درمیانی عمر کے 204 افراد کو شامل کیا گیا تھا اور 9 دن تک روزانہ 5 بار ان کا دماغی جائزہ لیا گیا۔
ہر بار دماغی جائزے کے دوران ان سے ایک مختصر سروے مکمل کرایا گیا جس میں ان کے مزاج، غذائی عادات اور گزشتہ ساڑھے 3 گھنٹوں میں کی جانے والی ہر قسم کی جسمانی سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلات حاصل کی گئیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ان افراد سے کچھ مختصر دماغی گیمز بھی مکمل کرائے گئے تاکہ ان کی دماغی کارکردگی کا اندازہ لگایا جاسکے۔
تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا کہ لوگوں کی دماغی تجزیہ کرنے کی رفتار اس وقت بڑھ گئی جب وہ سروے مکمل کرنے سے قبل جسمانی طور پر متحرک تھے۔
محققین نے بتایا کہ اگرچہ ہم نے ورکنگ یادداشت میں تو کوئی بہتری دریافت نہیں کی مگر یہ ضرور علم ہوا کہ لوگوں کی تجزیہ کرنے کی دماغی صلاحیت بہتر ہوئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تجزیہ کرنے کی رفتار میں بہتری کا مشاہدہ ہر قسم کی جسمانی سرگرمی سے دیکھنے میں آیا۔
محققین کے مطابق اب یہ کسی قسم کی ورزش ہو یا روزمرہ کے معمولات کے کاموں کا حصہ، ہر قسم کی جسمانی سرگرمیوں سے دماغی صحت کو یہ فائدہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ عمر میں اضافے کے ساتھ ہم جسمانی اور ذہنی طور پر سست ہو جاتے ہیں مگر تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ ہلکی جسمانی سرگرمیوں سے ذہنی افعال پر فوری مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جسمانی طور پر متحرک رہنے سے عمر میں اضافے کے ساتھ ڈیمینشیا جیسے تباہ کن مرض سے بچنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
محققین کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ مختصر المدت فوائد وقت کے ساتھ طویل المعیاد بنیادوں پر دماغی صحت کو کس حد تک بہتر بناتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ وہ اس حوالے سے مزید تحقیق کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔