بیجنگ (نمائندہ خصوصی) ساموا بحر الکاہل کے جنوبی حصے میں واقع ہے جو دو اہم جزائر اور 8 چھوٹے جزائر پر مشتمل ہے۔ ساموا بحرالکاہل کے پہلے جزیرہ نما ممالک میں سے ایک ہے جس نے عوامی جمہوریہ چین کو تسلیم کیا اور اس کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے۔ اگلے سال چین اور سامواکے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ منائی جائے گی۔ ساموا کی وزیر اعظم فیامے نے اپنے نو روزہ دورہ چین کے دوران آٹھ شہروں کا دورہ کیا۔ چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ باہمی احترام اور اعتماد ساموا چین شراکت داری کی کامیابی کے بنیادی عناصر ہیں۔ چین کی ترقیاتی رفتار اور کامیابیاں حیران کن ہیں۔ ساموا چینی جدیدکاری، خاص طور پر غربت کے خاتمے اور سبز ترقی میں چین کے تجربے سے سیکھنے کا خواہاں ہے۔ اس وقت قابل تجدید توانائی اور ڈیجیٹل اور انفارمیشن ٹیکنالوجی دنیا میں ترقی کے دو اہم شعبے ہیں ۔ ان دو شعبوں میں چین زیادہ کام کر رہا ہے بلکہ تیزی سےردعمل دے رہا ہے۔ فیامے نے کہا کہ جب مسائل کا سامنا ہوگا تو چین کا موقف ہو گا کہ یہ ہمارا مشترکہ مسئلہ ہے اور چین مختلف ممالک کو چیلنجز سے نمٹنے اور مواقع پیدا کرنے میں مدد دینے کے لئے متعلقہ اقدامات پیش کرے گا۔ چین تمام ممالک کو مواقع فراہم کرتا ہے اور فائدہ پہنچاتا ہے، جو ایک ذمہ دارانہ نقطہ نظر ہے ۔ ساموا بحرالکاہل کے پہلے جزیرہ نما ممالک میں سے ایک ہے جس نے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون پر چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔ زراعت چین اور ساموا کے درمیان تعاون کا اہم شعبہ ہے جہاں دونوں ممالک مل کر کام کرتے ہیں۔ فیامے نے کہا کہ زرعی پیداوار ساموا کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ چینی حکومت اور ساموا کے درمیان حالیہ منصوبوں میں سےبھاری مشینری اور آلات کا تعارف بھی ہے تاکہ بڑے رقبے پر زمینوں کو ترتیب میں لایا جائے۔ ساموا زمین کی موجودہ صورتحال کی بنیاد پر زرعی پیداوار کے مختلف طریقوں کی تلاش کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ زرعی مصنوعات کی تجارت اور ویلیو ایڈیشن میں اضافہ بھی ساموا کی ترجیح ہے۔ خصوصی انٹرویو میں وزیر اعظم فیامے نے ساموا کی طویل مدتی حمایت پر چین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ساموا چین کی جدیدکاری سے سیکھنے کو تیار ہے۔توقع کی جا سکتی ہے کہ چین اور ساموا کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ کی آمد کے موقع پر دونوں ممالک مشترکہ طور پر چین ساموا جامع اسٹریٹجک شراکت داری کی مستحکم اور طویل مدتی ترقی کو فروغ دیں گے