نئی دہلی: بھارت نے قانونی نظام پر نو آبادیاتی اثرات ختم کرنے کے لیے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے تین قوانین تبدیل کر دیے، جن میں سے دفعہ 420 اور دفعہ 302 بھی شامل ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی تعزیرات کے نفاذ سے 164 سال پہلے برطانوی راج کی طرف سے متعارف کرائی جانے والی تعزیرات کا اختتام ہو گیا۔
برطانوی راج کی تعزیراتِ ہند میں دھوکا دہی کے مرتکب افراد پر دفعہ 420 کا اطلاق ہوتا تھا، دھوکا دہی کے ارتکاب پر لاگو ہونے والی یہ دفعہ برصغیر کے معاشروں میں اس حد تک سرایت کر گئی تھی کہ عام بول چال میں ہر دھوکے باز کو چار سو بیس کا نام دیا گیا۔
دفعہ 420 کو ختم کر کے اس کی جگہ 318 لاگو کر دیا گیا ہے، یعنی جو لوگ آج تک چار سو بیس تھے وہ اب تین سو اٹھارہ ہوں گے۔
یہ بل گزشتہ سال پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا تھا، جسے حکومت نے ہندوستان کے قانونی نظام پر نوآبادیاتی اثرات کو دور کرنے کے لیے تشکیل دیا تھا، وزیر داخلہ امیت شاہ نے پچھلے سال کہا تھا کہ انگریزوں کے بنائے گئے ’’پرانے قوانین کا مقصد‘‘ برطانوی راج کو مضبوط کرنا تھا، اس کا مقصد سزا دینا تھا، انصاف فراہم کرنا نہیں۔
اب بھارت میں تین نئے فوجداری قوانین پیر (یکم جولائی) سے نافذ العمل ہو گئے ہیں، بھارتیہ شہری تحفظ قانون 2023 (BNSS) نے ضابطہ فوجداری (CrPC) کی جگہ لے لی ہے؛ بھارتیہ نیائے قانون (BNS) نے تعزیرات ہند کی جگہ لے لی ہے، اور بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم نے انڈین ایویڈینس ایکٹ کی جگہ لے لی ہے۔
صرف دفعہ 420 ہی نہیں بلکہ تعزیرات ہند میں قتل کی سزا کے لیے لاگو دفعہ 302 کو بھی بدل دیا گیا ہے، اور اب یہ جرم بھارتیہ نیائے (انصاف) قانون کی دفعہ 103 کے تحت آتا ہے۔ اسی طرح ریپ کی دفعہ 375 کو بھی ختم کر کے اسے بھارتیہ نیائے قانون کی دفعہ 63 کے تحت کر دیا گیا ہے۔