چینی خوراک کے پیالہ کو زیادہ سے زیادہ وافر بنایا جائے، چینی میڈیا

سولہ اکتوبر 44 واں ورلڈ فوڈ ڈے ہے، جس کا موضوع ہے فوڈ سیکیورٹی ، بہتر زندگی اور روشن مستقبل کی تعمیر۔
ہر سال، خوراک کے عالمی دن کا ہفتہ چین میں فوڈ سیکیورٹی پبلسٹی کا ہفتہ بھی منایا جاتا ہے، اور چین کے تمام علاقوں میں فوڈ سیکیورٹی کے بارے میں شعور اجاگر کرنے، پلیٹ خالی کرنے کی مہم  کی وکالت کرنے اور پورے معاشرے میں خوراک ضائع نہ کرنے کی ایک اچھی عادت کو فروغ دینے کے لئے سرگرمیاں فعال طور پر انجام دی جاتی ہیں. رواں سال یکم جون کو ، عوامی جمہوریہ چین فوڈ سیکیورٹی قانون باضابطہ طور پر نافذ العمل ہوا، جس میں زیرکاشت زمینوں کے تحفظ ، اناج کی پیداوار اور ذخائر سمیت کئی پہلوؤں سے غذائی تحفظ کو بہتر بنانے کے لئے واضح دفعات اورمطالبات شامل ہیں، جو بڑے اور دور رس اہمیت کے حامل ہیں۔

خوراک لوگوں کے ذریعہ معاش کی بنیاد ہے۔ صرف غذائی تحفظ کو صحیح معنوں میں یقینی بنانے سے قوم کی عظیم نشاۃ ثانیہ کو عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔ نئے عہد کے آغاز سے لے کر اب تک چین کی اناج کی پیداوار مسلسل نو سال سے 1.3 ٹریلین جن (یعنیٰ سالانہ650 ملین ٹن) سے زائد چلی آ رہی ہے اور 2023 میں فی کس اناج کی پیداوار 493 کلوگرام تک جا پہنچی ، جو نہ صرف عالمی اوسط سے زیادہ ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ 400 کلوگرام کی فوڈ سیکیورٹی لائن سے بھی زیادہ ہے۔ شدید موسم اور پیچیدہ بیرونی ماحول سمیت دیگر ناسازگار عوامل کے پیش نظر چین نے غذائی تحفظ کےلئے بیج اور قابل کاشت زمین سے متعلق ان دو کلیدی پہلوؤں کو احسن طریقے سے آگے بڑھایا ہے ،جس کی بدولتچینی خوراک کا پیالہ زیادہ سے زیادہ محفوظ ہوگیا ہے۔
بیج کی صنعت کا تحفظ غذائی تحفظ کی پیشگی شرط ہے. سائنس اور ٹیکنالوجی کےاس انتہائی جدید دور میں زرعی ٹیکنالوجی معجزے پیدا کر سکتی ہے۔ دنیا میں ہائبرڈ چاول کے بانی آنجہاںی یوآن لونگ پھنگ نے کامیابی کے ساتھ ہائبرڈ چاول کے بیج تخلیق کیے اور چند سالوں میں ایک ارب سے زائد افراد کا خوراک کا مسئلہ حل کیا۔ 2021میں چین میں بیج کی صنعت کے احیاء کے لئے ایکشن پلان کے نفاذ کے بعد سے، چین نے بیج کی عمدہ اقسام کی بھرپورتحقیقات اور تیاری کو فروغ دیا ، اور خشک سالی کے خلاف مزاحمت کرنے والی گندم اور سپر چاول کے حصول جیسی متعدد اہم تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

اس وقت چین میں فصل اور سمندری ماہی گیری کے حیاتیاتی وسائل کا قومی بینک قائم ہو چکا ہے بلکہ استعمال میں لایا گیا ہے، جس کی تحفظ کی صلاحیت دنیا میں پہلے نمبر پر ہے. چین میں بیج کی صنعت کی جدت طرازی میں اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، اور چین نے بیج کے ذرائع پر کلیدی ٹیکنالوجی تحقیق اور زرعی اور حیاتیاتی افزائش کے لئے بڑے خصوصی منصوبوں کا آغاز کیا ہے ، جس کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ زرعی اقسام کو غیر ملکی درآمد شدہ بیج کے ذرائع پر انحصار سے چھٹکارہ ملا ہے۔
قابل کاشت زمینوں کی حفاظت ہی خوراک کی پیداوار کی حفاظت کرنا ہے۔ 1.8 بلین مو زیر کاشت زمین کی سرخ لکیر چینیوں کی خوراک کے لئے بوٹم لائن ہے۔ حالیہ برسوں میں، چین نے زیر کاشت زمینوں کے تحفظ کے لئے سخت ترین نظام پر عمل کیا ہے، اور کاشت شدہ زمین کے کل پیمانے میں کمی کے رجحان کو ابتدائی طور پر روکا گیا ہے. 2023 میں، چین کی زیر کاشت زمین میں مزید خالص اضافہ ہوا بلکہ مجموعی پیمانے میں مسلسل تین سالوں سے اضافہ دیکھا گیا اور یوں 1.8 بلین مو کی زیر کاشت زمین کی سرخ لکیر برقرار رکھی گئی ہے۔
قابل کاشت زمین کے تحفظ کے سلسلے میں رقبے کے علاوہ زمینوں کا معیار بھی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ نئے عہد کے آغاز کے بعد سے، چین نے کاشت شدہ زمین کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی ہے، اعلیٰ معیار کی زرعی زمین کی تعمیر اور کھیت کےلئے آبی منصوبوں کی تعمیر کے امتزاج پر عمل کیا ہے، اور صحیح معنوں میں مستقل بنیادی کھیت کو اعلیٰ معیار کے کھیت میں تبدیل کر دیا ہے۔ 2023 کے اختتام تک ملک بھر میں ایک ارب مو سے زائد اعلیٰ معیار کے کھیت تعمیر کیے جا چکے ہیں اور 1.058 ارب مو پر محیط اہم اناج کے پیداوار ی زونز اور اہم زرعی پیداوار کے حفاظتی زونز کے قیام کا ہدف پورا کیا گیا ہے۔
حقائق الفاظ سے کہیں زیادہ اجاگر ہوتے ہیں۔ چین نے دنیا کی 9 فیصد سے بھی کم قابل کاشت زمینوں اور میٹھے پانی کے 6 فیصد وسائل سے دنیا کی تقریباً 20 فیصد آبادی کوخوراک کی فراہمی کا مشکل کام کامیابی سے انجام دیا ہے۔ ایک ایسے ملک میں جہاں آبادی زیادہ ،زمین کم اور پانی کی قلت  ہے، مسلسل کئی سالوں تک اناج کی زبردست فصل حاصل کرنا مکمل طور پر ثابت کرتا ہے کہ چینی خصوصیات کا حامل غذائی تحفظ کا راستہ درست ہے۔ اور اس کے دنیا کے لئے مثبت اثرات خود بخود واضح ہیں۔
چین میں اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے نمائندہ دفتر نے حال ہی میں کہا ہے کہ چین نے تفصیلی پالیسیاں اور اقدامات مرتب کرتے ہوئےبگ فوڈ تصور کو مضبوط بنایا اور عالمی نقطہ نظر سے خوراک کی فراہمی کے متنوع نظام کی تعمیر کی ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف چین کے غذائی تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے، عالمی فوڈ مارکیٹ کے استحکام اور عالمی غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے مثبت خدمات سرانجام دی گئی ہیں بلکہ عالمی پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے بھی اہم قوت فراہم کی گئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے