بیجنگ (ویب ڈیسک) چین کا ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کی پہلی ششماہی میں جی ڈی پی 61.6836 ارب یوآن رہا جو سال بہ سال 5.0 فیصد اضافہ ہے۔ اس سال کے آغاز سے ہی عالمی جغرافیائی سیاسی تنازعات میں شدت آئی اور اس تناظر میں پہلی سہ ماہی میں چین کے جی ڈی پی کی شرح نمو امریکہ ، یورو زون اور جاپان جیسی بڑی معیشتوں کے مقابلے میں تیز رہی اور یہ اب بھی عالمی اقتصادی ترقی کے لئے ایک اہم انجن اور مستحکم قوت ہے۔
رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں چین کے جی ڈی پی میں سال بہ سال 4.7 فیصد اضافہ ہوا جو پہلی سہ ماہی میں 5.3 فیصد سے کم تھا۔لیکن دوسری سہ ماہی میں مجموعی مالیت کے اشاریوں کا پیمانہ بدستور قابل ذکر ہے جبکہ اشیاء کی مالیت کے اشارے تیزی سے ترقی کو برقرار رکھے ہوئے ہیں اور نئی صنعتوں اور نئی قوت محرکہ کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ یہ سب کچھ ظاہر کرتا ہے کہ چین کا معاشی استحکام برقرار ہے اور قلیل مدتی اتار چڑھاؤ طویل مدتی مثبت رجحان کو تبدیل نہیں کرے گا اور اعلی معیار کی ترقی کے لئے سازگار حالات ناسازگار عوامل سے زیادہ ہیں.
تو دنیا اس سے کون سے نئے مواقع حاصل کر سکتی ہے؟ سال کی پہلی ششماہی میں چین کی صارفی اشیاء کی مجموعی خوردہ فروخت میں سال بہ سال 3.7 فیصد اضافہ ہوا ، اور آن لائن خوردہ فروخت میں سال بہ سال 9.8 فیصد اضافہ ہوا۔ ایک ہی وقت میں چین کی معیشت کی اعلی معیار کی ترقی نے ملٹی نیشنل انٹرپرائزز کے لئے بھی نئے مواقع لائے ہیں. سال کی پہلی ششماہی میں چین کی آٹوموبائل ، بحری جہازوں اور مربوط سرکٹس کی برآمدات نے نمایاں ترقی حاصل کی ، جس سے چین کے غیر ملکی تجارتی ڈھانچے کی مسلسل اصلاح کو فروغ ملا۔ اس وقت چین معاشی بحالی اور اپ گریڈنگ کے کلیدی مرحلے سے گزر رہا ہے اور اسے اب بھی اعلی معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت ہے. ”چین اچھا رہےگا تو دنیا بہتر رہےگی” کی کہانی جاری رہے گی۔