ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (واڈا) جس کا صدر دفتر کینیڈا کے شہر مونٹریال میں واقع ہے، نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کی جانب سے ڈوپنگ کھلاڑیوں کو مقابلے میں حصہ لینے کی اجازت دینے کا عمل واضح طور پر ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ واڈا نے کبھی امریکی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کے اس عمل کی منظوری نہیں دی ہے جس میں ڈوپنگ کھلاڑیوں کو سالوں تک مقابلہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
واڈا کے بیان میں ایک کیس کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں امریکہ میں اولمپک کوالیفائرز اور بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینے والے ایک کھلاڑی نے اسٹیرائڈز اور ایریتھروپوئٹین (ای پی او) لینے کا اعتراف کیا تھا لیکن اسے ریٹائرمنٹ تک مقابلہ جاری رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔ ان کیسز کو کبھی پبلک نہیں کیا گیا، اس میں ملوث کھلاڑیوں کو دوسرے کھلاڑیوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی اجازت دی گئی، ان کے نتائج کبھی منسوخ نہیں کیے گئے، انعامی رقم کبھی واپس نہیں لی گئی، اور پابندی کبھی نہیں لگائی گئی۔واڈا کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر دیگر کھلاڑیوں کو معلوم ہوتا کہ وہ کسی ایسے شخص کے ساتھ کھیل رہے ہیں جسے امریکی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی نے ڈوپنگ کے معاملے میں دھوکہ دینے کی اجازت دی ہے تو وہ کیسا محسوس کریں گے؟ ستم ظریفی یہ ہے کہ امریکہ کی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی نے منافقانہ طور پر شک ظاہر کیا ہے کہ دوسرے ممالک کی اینٹی ڈوپنگ ایجنسیاں قواعد پر سختی سے عمل نہیں کر رہی ہیں، اس نے برسوں سے ڈوپنگ کے کیسز جاری نہیں کیے ہیں اور دھوکہ بازوں کو کھیل جاری رکھنے کی اجازت دی ہےاور ساتھ ساتھ یہ امید رکھتی ہے کہ یہ دھوکہ باز امریکہ کے لئے دیگر کھلاڑیوں کو پکڑنے میں مدد کریں گے جنہوں نے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔