زہریلے سانپوں نے ایک شخص کو صرف ایک ماہ میں پانچ بار ڈسا لیکن وہ خوش قسمت پھر بھی زندہ رہا اور یہ واقعہ ڈاکٹروں کو بھی حیران کر گیا۔
موت کا وقت متعین ہے، اگر یہ وقت نہ آیا ہو تو موت بھی زندگی واپس دے کر لوٹ جاتی ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ بھارت میں پیش آیا جہاں ڈیڑھ ماہ کے مختصر عرصے میں پانچ بار زہریلے سانپوں سے ڈسا جانے والا شخص زندہ بچ گیا اور قدرت کے اس کرشمے میں ڈاکٹرز بھی حیران ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتر پردیش کے علاقے فتح پور میں وکاس دوبے نامی شخص کو ڈیڑھ ماہ کے مختصر عرصے کے دوران ایک یا دو بار نہیں بلکہ پانچ بار زہریلے سانپوں نے ڈسا لیکن وہ ہر بات موت کو شکست دیتے ہوئے واپس زندگی کی طرف لوٹ آیا۔
رپورٹ کے مطابق متاثرہ شخص ہر بار سانپ کے ڈسے جانے کے بعد بروقت علاج کراتا رہا جس سے وہ صحتیاب رہا
بھارتی ریاست اتر پردیش کے علاقے فتح پور میں وکاس دوبے نامی ایک شخص معجزانہ طور پر تقریباً ڈیڑھ ماہ میں 5 بار سانپوں کے کاٹنے کے باوجود زندہ بچ گیا۔
وہ ہر بار سانپ کے ڈسنے کے بعد بروقت علاج کرواتا اور فوری صحت یاب ہوجاتا، اس معاملے نے ڈاکٹروں کو بھی حیران کر دیا۔
سانپ کے کاٹنے سے بچنے کے لیے وکاس دوبے اپنا گھر چھوڑ کر اپنی خالہ کے ساتھ منتقل ہوگیا، تاہم وہاں بھی اُس پر سانپوں کا حملہ جاری رہا۔
خوش قسمت نوجوان کو پہلی بار 2 جون کو سانپ نے رات کے وقت بستر پر لیٹے ہوئے کاٹ لیا تھا۔ اس کے گھر والے اسے ایک پرائیویٹ اسپتال لے گئے، جہاں وہ دو دن زیر علاج رہنے کے بعد صحت یاب ہوکر گھر واپس آگیا۔
تاہم ایک ہفتے بعد ہی 10 جون کی رات اسے دوبارہ سانپ نے کاٹ لیا، اس کے گھر والوں نے اسے دوبارہ اسی پرائیویٹ نرسنگ ہوم میں لے کر گئے اور وہ دوبارہ صحتیاب ہوگیا تاہم ایک ہفتے میں دو بار سانپوں کے ڈسے جانے کے باعث اس کے دل میں خوف بیٹھ گیا تھا۔
وکاس کی آزمائش ختم نہ ہوئی اور ایک ہفتے بعد 17 جون کو اسے تیسری بار گھر پر ہی سانپ نے کاٹ لیا اور وہ بے ہوش ہو گیا۔ صحتیاب ہونے کے چند روز بعد اس کو چوتھی بار سانپ نے اپنا نشانہ بنایا اور گھر والے پھر اسی نجی اسپتال گئے جہاں تواتر سے ان واقعات کے باوجود نوجوان کے زندہ سلامت رہنے پر ڈاکٹرز بھی حیران رہ گئے۔
چار بار سانپ سے ڈسے جانے کے بعد نوجوان کو ڈاکٹروں کے مشورے پر گھر سے دور فتح پور کے رادھا نگر میں خالہ کے گھر کچھ دن رہنے کے لیے بھیج دیا گیا، تاہم وہاں بھی وہ سانپ کے حملے کا شکار ہوگیا۔
وکاس دوبے کی حالت اب خطرے سے باہر ہے، پانچوں بار وکاس دوبے کا علاج کرنے والے ڈاکٹر جواہر لال نے اس معاملے کو اپنی زندگی کا ‘عجیب و غریب’ واقعہ قرار دیا ہے۔