چینیوں کی سیکیورٹی کے بغیر سی پیک نہیں چل سکتا، حملے ناقابل قبول، چینی سفیر

اسلام آباد:پاکستان میں چین کے سفیرجیانگ زائی ڈونگ نے کہا ہے کہ چینی شہریوں کی سیکیورٹی سی پیک کو آگے بڑھانے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے،اس کے بغیریہ نہیں چل سکتا، 6 ماہ میں 2 مہلک حملے ناقابل قبول ہیں،

حکومت پاکستان کو چین مخالف دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈائون کرنا ہوگا۔جب تک محفوظ ماحول فراہم نہیں کیا جاتا یہ پروگرام آگے نہیں بڑھ سکتا۔ منگل کو پاکستان چائنہ انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام “China at 75” سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے چینی سفیر نے کہا انھیں امید ہے کہ پاکستان چینی شہریوں ،اداروں اور منصوبوں کی سیکیورٹی کو مضبوط بنائے گا۔

پاکستان کو ان لوگوں کو سخت سزا دینی چاہیے جو چینی شہریوں پرہونے والے مہلک حملوں میں ملوث ہیں۔چینی سفیرکا کہنا تھا کہ ان کے صدر ژی جن پنگ اپنے شہریوں کی سلامتی کے بارے میں بہت فکرمند ہیں،وہ اپنے لوگوں کی زندگیوں کو باقی ہرچیز پر فوقیت دیتے ہیں۔

جب کبھی بھی ان کی پاکستانی قیادت سے ملاقات ہوئی ہے تو انہوں نے پاکستان میں موجود چینی شہریوں ،اداروں اور پراجیکٹس کی سکیورٹی کے بارے میں بات کی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران چینی شہریوں پر دو مہلک حملے ہوچکے ہیں ۔ان میں پہلا حملہ مارچ اوردوسرا اکتوبرمیں اس وقت کیا گیا جب چینی وزیراعظم کے دورہ پاکستان میں صرف 10 دن باقی تھے۔چینی سفیر نے کہا صدر لی نے بھی اپنے حالیہ دورہ میں پاکستانی قیادت سے ملاقاتوں کے دوران اقتصادی ترقی اورتعاون کیلئے سکیورٹی کی اہمیت پر زوردیا ہے.

چین پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعاون کو مزید گہرا کرنا چاہتا ہے ،لیکن ہمیں امید ہے کہ پاکستانی حکومت اس معاملے میں چینی شہریوں کیلئے مناسب ماحول بھی فراہم کرے گی۔صدر ژی نے ہمیشہ کہا ہے سکیورٹی ترقی کی ضامن اورترقی سکیورٹی کی ضامن ہے۔ہم مل کران دہشتگردوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرسکتے ہیں۔

اس سے قبل ڈپٹی وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستانی حکومت چینی شہریوں پرحملوں میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے اوراس حوالے سے کیے جانے والے اقدامات سے اگلے ماہ صدر آصف زرداری اپنے دورہ چین کے دوران چینی ہم منصب ژی جن پنگ کا آگاہ کریں گے۔

پاکستان میں چینی شہریوں پرہونے والے حملوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا یہ حملے اس لیے ہورہے ہیں کیونکہ بعض قوتوں کو پاک چین دوستی ہضم نہیں ہو رہی۔انہوں نے کہا ان تمام چیلنجوں کے باوجود حالیہ ملاقاتوں میں دونوں ملکوں کی قیادت نے سی پیک کے اگلے مرحلہ کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ا س مرحلہ میں تجارت،صنعتکاری،ڈیجیٹل اکانومی،زراعت اور قابل تجدید توانائی کے شعبے شامل ہیں۔

اس موقع پر وزیرخارجہ نے امریکہ پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وہ چین کو عالمی اقتصادی طاقت بنتے نہیں دیکھ سکتا۔لیکن امریکہ کی طرف سے چینی مصنوعات پر200 فیصد ٹیرف عائد کرنے سمیت تمام حربوں کے باوجود چین دنیا کی سب سے بڑی اقتصادی طاقت بننے کی منزل پا لے گا۔ انہوں نے کہا چینی مصنوعات پر بھاری ٹیرف سیاست کے سوا کچھ نہیں۔

اسحاق ڈار نے تحریک انصاف کی سابق حکومت اور آئی ایس آئی کے سابق چیف لیفٹیننٹ جنرل(ر) فیض حمید پر بھی شدید تنقید کی اور کہا دہشتگری کی موجودہ لہر کے ہم خود ذمہ دار ہیں ،ہم نے سینکڑوں دہشتگردوں کو جیلوں سے نکال دیا،ساڑھے تین سے چار ہزارکو پاکستان واپس آنے دیا اور چائے کا کپ پینے کابل پہنچ گئے۔

ڈاکٹر عافیہ کے معاملے پر گفتگوکرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا موجودہ حکومت انہیں معافی دلا کر رہا کرانے کی کوشش کررہی ہے،وزیراعظم شہبازشریف نے صدر جو بائیڈن کو انسانی بنیادوں پر ڈاکٹر عافیہ کو رہا کرنے کیلئے خط بھی لکھا ہے۔

امریکی صدر اپنی مدت ختم ہونے کے وقت اکثرایسی معافیاں دے دیتے ہیں۔لیکن ہماری طرف سے کی جانے والی کوششوں کا ابھی کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔اب ہم نے ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو امریکی ارکان کانگرس سے مل کر اس ضمن میں لابی کرے گی اور ڈاکٹر عافیہ کو معافی دلا کر پاکستان واپس لانے کی کوشش کی جائیگی۔

غزہ جنگ کا ذکرکرتے ہوئے انہوں نے اسے اسرائیلی بربریت قراردیا اور کہا پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے اس جنگ میں کھل کر فلسطینیوں کی حمایت میں آواز بلند کی ہے۔ہم نے اس جنگ کو بندکرنے،اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قراردادوں اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا اس جنگ میں 48 ہزار فلسطینی جن میں زیادہ تعداد بچوں اورخواتین کی ہے شہید،80 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔پاکستان اب تک فلسطینوں کی امداد کیلئے سامان کی 10کھیپیں غزہ روانہ کرچکا ہے۔پاکستان فلسطینی میڈیکل طلبہ کو پاکستان میں  اپنے تعلیم مکمل کرنے کی سہولیات بھی فراہم کررہا ہے۔وزیرخارجہ نے لبنان پر اسرائیلی حملوں اورایران ،اسرائیل کشیدگی پر بھی گہری تشویش کا اظہارکیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے