) نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کو پاکستان کے لئے چین کا شاندار تحفہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان منصوبہ کو آگے لے جانے کے لیے پرعزم ہے تاکہ زراعت، صنعت کاری، قابل تجدید توانائی اور دیگر کے شعبوںمیں تعاون کو مزید وسعت دی جاسکے، پاکستان کشمیر اور فلسطین سمیت دیرینہ مسائل کے حل میں چین کی حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ون چائنا پالیسی کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں بین الاقوامی کانفرنس ’’چائنا ایٹ 75: اے جرنی آف پروگریس، ٹرانسفارمیشن اینڈ گلوبل لیڈر شپ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ چین پاکستان تعاون کی علامت ہونے کے ناطے سی پیک نے عوام کو لوڈ شیڈنگ کی مشکلات سے نمٹنے میں ملک کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے میں مدد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زرعی ٹیکنالوجی کی تربیت کے لیے ایک ہزار طلباکو چین بھیجنے کی چینی پیشکش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیر اور فلسطین سمیت دیرینہ مسائل کے حل میں چین کی حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ون چائنا پالیسی کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔ نائب وزیر اعظم نے کہا کہ آزمائے ہوئے دوست ہونے کے ناطے چین اور پاکستان نے ایک دوسرے کا قدرتی آفات، معاشی رکاوٹوں اور جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں میں بھی ساتھ دیا ہے۔
نائب وزیر اعظم سینیٹر اسحاق ڈار نے چین کے ترقی کے سفر کو سراہتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 75 سال میں چین نے اہم سنگ میل عبور کئے ہیں اور وہ ایک بہتر دنیا کے لیے بھی اپنا کردار ادا کر رہا ہے، چینی قیادت اور عوام کے عزم اور محنت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ وقت آنے پر چین سب سے بڑی معیشت بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے خلائی تحقیق سے لے کر مصنوعی ذہانت، میڈیکل سائنس، گرین ڈویلپمنٹ اور جدید ٹیکنالوجی تک 17 ٹریلین ڈالر سے زیادہ کی جی ڈی پی کے ساتھ بڑی عالمی معیشت بننے کے لئے بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کے اہداف حاصل کئے ہیں۔
انہوں نے کثیرالجہتی سفارت کاری کے کردار کو مضبوط بنانے کے علاوہ عالمی سیاسی اور اقتصادی منظر نامے پر امن و استحکام کے لیے چین کے کردار کو بھی سراہا۔ نائب وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے کامیابی کے ساتھ ایس سی او اجلاس کی میزبانی کی جس کی چین اور روس کے وزرا اعظم سمیت شریک رہنمائوں نے تعریف کی۔ نائب وزیراعظم نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملہ پر امریکی قیادت کو معافی کے لیے قائل کرنے کی حکومتی کوششوں کا ذکر کیا جو نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے امریکی صدر کو خط بھیجا جس میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لئے معافی کی درخواست کی گئی کیونکہ امریکی صدور عام طور پر عہدہ چھوڑنے سے پہلے کچھ معافیاں دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی ارکان کانگریس سے ملاقات کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ڈاکٹر عافیہ کی معافی، رہائی اور انہیں پاکستان واپس بھیجنے کے حق میں لابنگ کرے گی۔
غزہ میں اسرائیلی بربریت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جنہوں نے فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کی اور نسل کشی کے فوری خاتمے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور آئی سی جے کے فیصلوں پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ 48 ہزار بے گناہ فلسطینی شہید اور 80 ہزار زخمی ہوئے ہیں جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ نائب وزیر اعظم نے لبنان اور ایران میں حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے امدادی سامان کی 10 بڑی کھیپیں غزہ بھیجی ہیں اور میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والے فلسطینی طلبا کو پاکستان کے سرکاری اور نجی میڈیکل کالجوں میں تعلیم مکمل کرنے کے لیے ان کی میزبانی شروع کردی ہے۔