اسلام آبادوفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اب کوئی بھی ملک پاکستان کو دیے گئے قرضے رول اوور کرنے کو تیار نہیں، عطیات سے ملک نہیں چل سکتے، نجی شعبے کو اس ملک کو چلانے کیلئےآگے آنا چاہیے۔ انہوں نے اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا کام صرف پالیسی دینا ہے، کاروبار چلانا صرف نجی شعبے کا کام ہے، ملک عطیات سے نہیں چلتے ٹیکسزسے چلتے ہیں، ہر کسی کو ٹیکس دینا ہوگا۔
حکومتی ملکیتی اداروں کی کئی سال پہلے نجکاری ہوجانا چاہیئے تھی۔ ایف بی آر کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کیا جائے گا۔ ایف بی آر کے گوشوارے جمع کروانے کیلئے کنسلٹنٹ سے مدد لینا پڑتی ہے۔
کاروباری طبقے کو تھوڑا حوصلہ کرنا چاہیے، ہم ایف بی آر میں مکمل اصلاحات پر کام کررہے ہیں۔ ملک میں مہنگائی میں کمی کیلئے صوبوں کو اقدامات کرنا ہوں گے، ہم معاہدہ کرلیتے ہیں پھر شرائط پر عملدرآمد نہیں کرتے ہیں،آئی ایم ایف مشن آئندہ ہفتے آرہا ہے، آئندہ ہفتے آئی ایم ایف کو تمام حقائق بتا دیئے جائیں گے۔
صوبوں سے قومی مالیاتی معاہدہ سے آمدن کو بڑھایااور اخراجات کو کنٹرول کیا جائے گا۔ پاکستان کے ہاتھ باندھے گئے ہیں۔ سیف ڈیپازٹ کو بار بار رول اوور کروانانہ آسان ہے اور نہ ہر کوئی کرتا ہے۔ ہمیں دوست ممالک سے سرمایہ کاری لانے کی ضرورت ہے، سی پیک فیز ٹو میں بزنس ٹو بزنس سرمایہ کاری ہونا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری برآمدی شعبے میں آئے۔
پی آئی اے کی نجکاری نہ ہونا ایک بہت بڑا دھچکا ہے، پی آئی اے کی نجکاری آسان ہوتی تو برسوں پہلے ہوجاتی،پی آئی اے کی دوبارہ نجکاری کی جائے گی، حکومت پی آئی اے کو رکھ نہیں سکتی۔ وزارتیں تمام حکومتی ملکیتی اداروں کو اسٹریٹجک قرار دیتی ہیں، حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔ حکومتی کمپنیوں کی نجکاری کے علاوہ مینجمنٹ کنٹرول بھی نجی شعبے کو دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں بانڈز جاری کریں گے، بانڈز جاری کرنے کیلئے عالمی ریٹنگ ایجنسیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ عالمی ریٹنگ ایجنسیوں کو حقائق پر مبنی بریفنگ گورنر اسٹیٹ بینک دے رہے ہیں، ہماری ریٹنگ بہتر ہوگی تو عالمی مارکیٹ میں بانڈز جاری کریں گے، امید ہے آئندہ مالی سال میں عالمی بانڈز مارکیٹ میں آجائیں گے، چین میں پانڈا بانڈ جاری کرنے پر کام کررہے ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ ہم نے معاشی اصلاحات کو جاری رکھنا ہے ، پاکستان کی آبادی 2.5فیصد سے بڑھ رہی ہے، آبادی کا بم پھٹ چکا ہے، غربت، اسٹینڈرڈ برتھ ریٹ ، اور سکولوں سے باہر بچوں کی تعداد میں اضافہ پر توجہ دینا ہوگی۔ پاکستان کا ٹرسٹ اور کریڈیبلٹی ڈیفیسٹ ہے، آئی ایم ایف اسٹاک ٹیگنگ کیلئے آرہا ہے، آئی ایم ایف کا وفد کارکردگی کا جائزہ لینے آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلی سہ ماہی کیلئے ریٹیلرز سے ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کرلیا ہے، آئی ایم ایف وفد کو ری ٹیلرز سے ٹیکس وصولی میں پیشرفت سے آگاہ کریں گے، آئی ایم ایف کو بتائیں گے کہ ٹیکس وصولی کا کتنا ہدف تھا اور تین ماہ میں کتنا وصول کرلیا ہے۔ مالی گنجائش کیلئے پنشن اصلاحات اور ڈیبٹ سروسنگ پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا چاول اور مکئی کی فصلوں میں کوئی عمل دخل نہیں۔ پہلے سال ان فصلوں کی برآمدات چار ارب ڈالر رہیں، چینی اور گندم سمیت جہاں حکومت کا عمل دخل ہے، اسکینڈل اور مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت 4فیصد شرح نمو پر جاتے ہی مسائل شروع ہوجاتے ہیں۔ہمیں ایکسپورٹ پر مبنی معیشت پر کام کرنا ہوگا۔