ربیکا عبدل
میرے حالیہ سفر کی داستان چین کے شمال مشرقی صوبہ جیلن کے مختلف شہروں میں گھومنے کی ہے۔ پہلا قدم یانجی شہر تھا، جہاں میں نے نارتھ اسٹریٹ دانیانگ کمیونٹی کا دورہ کیا۔ وہاں بزرگ افراد کی خوش گوار زندگی کا حقیقی مشاہدہ کیا اور ہر قومیت کے خوشحال ماحول کو قریب سے محسوس کیا۔ یہ ایک ایسا تجربہ تھا جہاں میں نے دیکھا کہ کیسے بزرگ اپنی زندگی خوشی اور اطمینان کے ساتھ گزار رہے ہیں۔
اسی دن مجھے چائنا کورین فوک گارڈن جانے کا اتفاق ہوا ، جہاں کورین ثقافت اور روایتی طرزِ زندگی کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ اس کے بعد میں نے یان دا انٹرنیٹ سیلیبریٹی وال کا دورہ کیا، جو اپنی خوبصورتی اور روشنیوں سے جگمگاتے ہوئے بہت دلکش منظر پیش کر رہی تھی۔ اگلے دن میں نے ہون چون کنگ کریب پویلین کا دورہ کیا، جہاں میں نے بڑے سائز کے کنگ کریب دیکھے اور انہیں اپنے ہاتھ سے چھونے اور پکڑنے کا حیرت انگیز تجربہ کیا۔ بعد ازاں مجھے چون شہر کی چھانگان کمیونٹی جانے کا موقع ملا ، جہاں مختلف قومیتی لوگوں کو آپس میں محبت اور ہم آہنگی کے ساتھ رہتے ہوئے دیکھا۔ وہاں حکومت بزرگ افراد کا خاص خیال رکھتی ہے، جو ایک مثالی سماجی نظام کی عکاسی کرتا ہے۔
اسی دن میں نے چینی کوریائی غیر مادی ثقافتی ورثے کے نمائش ہال کا بھی دورہ کیا، جہاں قدیم ثقافتی ورثے کو محفوظ اور نمایاں کیا گیا ہے۔ ان روایتی اشیاء کو دیکھ کر مجھے چینی کوریائی ثقافت کی گہرائی اور خوبصورتی کا اندازہ ہوا۔ میں نے پہلی بار آئس رافٹینگ (کشتی رانی) کا تجربہ بھی کیا۔ یہ میری زندگی کا سب سے حیرت انگیز اور یادگار تجربہ تھا۔ پانی کی لہروں سے گزرتے ہوئے جوش و خروش کا ایک نیا احساس ہوا۔
اس کے بعد مجھے بی داہو اسکی ریزورٹ کے خوش گوار دورے کا بھی اتفاق ہوا ، جو جیلن شہر میں واقع ہے۔ اسکیئنگ کا یہ تجربہ سرد موسم میں برف پر کھیلنے کا ایک منفرد تجربہ تھا۔چینی سیاحوں کی بڑی تعداد سمیت دنیا بھر سے سیاح یہاں آتے ہیں ۔ جیلن میوزیم کا دورہ بھی میرے لیے ناقابلِ فراموش تھا، جہاں میں نے تاریخی دستاویزات اور نایاب آثار کو دیکھا۔ ہر چیز نے ماضی کی خوبصورت یادوں کو تازہ کر رکھا تھا۔
اسی سفر کے دوران، میں نے جولینڈ والکانک اسٹون فاریسٹ (آتش فشاں پتھروں کا جنگل) کا دورہ کیا، جو قدرتی حسن کا شاہکار تھا۔ پھر جیلن میٹیورائٹ میوزیم کا دورہ کیا، جہاں خلا سے گرنے والے شہاب ثاقب کو دیکھ کر فطرت کی حیرت انگیز طاقت کا اندازہ ہوا۔
میری آخری منزل چھانگ بائی پہاڑ کا سنو رج تھا، جو یان بان کورین خود اختیار پریفیکچر، جیلن صوبے میں واقع ہے۔ برف سے ڈھکے پہاڑوں کا نظارہ، فطرت کے حسن کی ایک خوبصورت مثال تھا۔
یہ سفر میرے لئے نہ صرف تفریحی تھا بلکہ مختلف قومیتوں ،ثقافتوں، روایات، اور لوگوں کے طرزِ زندگی کو قریب سے دیکھنے کا ایک سنہری موقع بھی تھا۔ چین میں متنوع قومیتوں کے لوگ اپنی زندگی مذہبی اور ثقافتی آزادی سے ہنسی خوشی بسر کر رہے ہیں ۔اس سفر میں میری چینی دوست مسرت نے میری رہنمائی کی۔ اگر آپ کو موقع ملے تو ضرور چین کے صوبہ جیلن کا یاد گار سفر کیجیے گا۔