واشنگٹن (نمائندہ خصوصی)امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان نے حال ہی میں ایک بل منظور کیا ہے جس کے تحت مالی سال 2023-2027 کے لیے مجموعی طور پر 1.6 ارب ڈالر مختص کیے جائیں گے تاکہ ‘چین کے ضرر رساں اثر و رسوخ’ کے نام نہاد مفروضے کا مقابلہ کیا جا سکے۔
رائے عامہ کو متاثر کرنے اور چین کو مالی مدد سے بدنام کرنے کا یہ تازہ ترین اقدام اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ امریکہ ہی در اصل ،غلط معلومات پھیلانے والا ملک ہے، جس کا بین الاقوامی تعلقات اور بین الاقوامی رائے عامہ کے ماحول پر برا اثر پڑتا ہے۔
چینی نظام پر حملہ کرنے کی باتوں کے علاوہ، بل میں امریکہ کے کچھ معمول کے بےکار بیانات بھی شامل ہیں، جن میں “قومی سلامتی اور معاشی سلامتی” ، اور “بین الاقوامی نظام کو کمزور کرنا” جیسے نام نہاد نظریات وغیرہ شامل ہیں۔ بل میں ایک اہم ہدف کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ہے۔ اس مقصد کے لیے یہ بل ایسے افراد اور اداروں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جو امریکہ کی مالی معاونت سے اس عالمی انیشی ایٹو کے بارے میں منفی مواد تیار کریں۔
امریکہ میں کوئنسی انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل افیئرز کے اسکالر مارکس اسٹینلے نے اس بل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 1.6 بلین ڈالر ایک بڑی رقم ہے جو امریکہ کی گلوبل میڈیا ایجنسی کے سالانہ بجٹ کے دوگنا کے برابر ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اپنی بالادستی کو جاری رکھنے پر بے چین ہے اور کچھ افراد سیاسی مفادات کے حصول میں چین کو بدنام کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
اس وقت امریکہ میں سماجی تضادات نمایاں ہیں اور عوامی عدم اطمینان میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر چین کو نشانہ بناتے ہوئے “چین کے خطرے” کو بڑھا چڑھا کر پیش کرکے داخلی تضادات سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی ہے اور ووٹ حاصل کرنے کے لیے چین کے خلاف سخت رویہ اپنایا ہے۔
یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ سیاسی مفادات کے حصول کے لیے امریکی سیاست دانوں نے چین کو بدنام کرنے، چین کے خلاف امریکی عوام میں دشمنی کے جزبات کو بھڑکانے اور چین اور امریکہ کے مابین باہمی فائدہ مند تعاون کو کمزور کرنے کے لئے ایک کے بعد ایک ہتھیار استعمال کیے ہیں۔ تاہم، بدنام کرنے اور د باؤ میں لانے سے امریکہ کے بنیادی مسائل کسی طور پر حل نہیں ہوں گے۔ چین کی ترقی کو روکنا تو بہت دور کی بات ہے لیکن چین اور امریکہ کے تعلقات کو اس سے ضرور نقصان پہنچے گا، امریکہ اور امریکی عوام کے مفادات کو نقصان پہنچے گا اور عالمی امن و استحکام کے لیے خطرہ پیدا ہوگا۔